ہندوستان: دنیا کے سب سے بلند مجسمے کا افتتاح

808

بھارت نے بدھ کے روز دنیا کا سب سے بلند قامت مجسمہ نصب کر دیا ہے۔ سٹیل اور کانسی سے بنے ہوئے مجسمے کی اونچائی تقریباً 600 فٹ ہے جو نیویارک کے مشہور مجسمے ‘اسٹیچو آف لبرٹی’ سے لگ بھگ دو گنا زیادہ ہے۔ اس پر 40 کروڑ ڈالر لاگت آئی ہے۔

ہندوستان کی آزادی کے ایک ہیرو ولبھ بھائی پٹیل کی یاد میں بنائے جانے والے اس مجسمے کو وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں نصب کیا گیا ہے۔

اس موقع پر ہونے والی تقریب میں وزیر اعظم مودی کا کہنا تھا کہ پٹیل چاہتے تھے کہ بھارت ایک طاقت ور، مضبوط، حساس ، چوکس اور بامروت قوم بن کر ابھرے اور ہم ان کے اس خواب کی تکمیل کے لیے کام کر رہے ہیں۔

مودی نے دریائے نربدہ کے کنارے اس مجسمے کی تعمیر کا حکم اس وقت دیا تھا جب وہ گجرات کے وزیر اعلی تھے۔

مجسمے کی تعمیر کے لیے فنڈز وفاقی حکومت، سرکاری کمپنیوں اور دوسرے اداروں نے فراہم کیے ہیں اور اسے 33 مہینوں کی مدت میں مکمل کیا گیا ہے۔

پٹیل کا مجسمہ اپنے روایتی لباس میں ہے اور اس کے کندھوں پر ایک شال ہے۔ اسے بنانے میں دو لاکھ 10 ہزار کیوبک میٹر سیمنٹ، 25 ہزار ٹن فولاد اور 17 سو ٹن کانسی استعمال ہوئی ہے۔

ولبھ بھائی پٹیل کے مجسمے کو دیکھنے کے لیے آنے والے لوگ۔ 31 اکتوبر 2018

مودی نے جن راہنماؤں کو بھولے بسرے لیڈر قرار دیا ہے، ان میں سے کچھ کا تعلق حزب مخالف کی جماعت کانگریس پارٹی سے ہے ۔ یہ وہ راہنما ہیں جنہوں نے برطانوی راج کے خلاف تحریک میں حصہ لے کر 1947 میں ملک کو آزاد کرانے میں کردار ادا کیا تھا۔

ولبھ بھائی پٹیل کو بھارت کا مرد آہن بھی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے آزادی کے بعد ملک میں لگ بھگ 600 چھوٹی بڑی ریاستوں اور راجواڑوں کو متحدہ ہندوستان میں شامل کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا تھا۔

کچھ سیاسی تجزیہ کاروں نے نریندر مودی پر یہ کہتے ہوئے نکتہ چینی کی ہے کہ انہوں نے ایک ایسے وقت میں مجسمے کی نقاب کشائی کی ہے جب قدیم باشندے ادی واسی جن کی زمینیں مجسمے کی تنصیب کے لیے حاصل کی گئیں ہیں، معاشی مشکلات میں مبتلا ہیں اور وہ اس کے خلاف احتجاج کر چکے ہیں۔