کوئٹہ: مالی مشکلات کے باعث بلوچ اداکارہ کی خودکشی کی کوشش

285

مختلف وجوہ کی بنا پر ٹیلی وژن اور ریڈیو پر کام کرنے والے اداکاروں کی مالی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ بُدھ کو بلوچستان کے مقامی براہوی زبان کے ڈراموں اور ٹیلیویژن شوز میں کام کرنے والی اداکارہ اور اینکر پرسن نے مالی مشکلات اور کام نہ ملنے کے باعث خواب آور گولیاں کھا کر خودکشی کی کوشش کی۔ تاہم، گھر والوں نے اداکارہ کو اسپتال داخل کر کے اس کی جان بچائی۔

فنکارہ غزالہ بلوچ کی ایک ساتھی فنکارہ نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ غزالہ مقامی ٹیلی وژن میں مختلف ڈراموں اور پروگراموں میں اینکر پرسن کی حیثیت سے کام کرتی رہی ہیں۔ لیکن، ادارے کی جانب سے اُن کو ملنے والے پیسے انتہائی کم تھے جس کے باعث اُن کا گزارہ مشکل ہوگیا تھا۔

بقول اُن کے، ’’یہی کہہ رہی تھیں کہ گھر میں پریشان ہوگئی ہوں۔ میری سرکاری ملازمت نہیں ہے۔ ٹی وی کے پروگرام بھی کم ہوگئے ہیں اور پروگراموں کے پیسے بھی کم ملتے ہیں، جب کہ گھر کی ضروریات بڑھ گئی ہیں۔ ہم سے کہہ رہی ہیں کہ میرے مسائل حل نہیں ہو رہے۔ تم لوگوں نے مجھے کیوں بچایا۔ میں دوبارہ خودکشی کروں گی۔‘‘

ٹی وی اور ریڈیو سے گزشتہ 30 برس سے وابستہ سنئیر فنکار، غلام فاروق کا کہنا ہے کہ نجی ادارے کوئٹہ یا بلوچستان کے دیگر شہروں میں کوئی کام نہیں کراتے، جبکہ کوئٹہ میں اب کسی بھی سطح پر ڈرامے یا سٹیج شو نہیں ہوتے، جس کی وجہ سے بیشتر فنکار اس شہر کو چھوڑ چکے ہیں۔

بقول اُن کے، ’’کوئٹہ شہر میں ماضی میں ڈرامہ فسٹول ہوا کرتے تھے وہ اب ختم ہوگئے ہیں۔ ابھی تو نہ کوئی ڈرامہ ریکارڈ کرتا ہے اور نہ کوئی ڈرامہ دیکھنے کےلئے تیار ہے۔ اس کے لئے، سوسائٹی میں نئی کوششیں کرنی ہوں گی اور زیادہ سے زیادہ تعداد میں ڈرامے یہاں تیار ہونے چاہئیں تاکہ لوگوں کو دوبارہ اس طرف راغب کیا جا سکے۔ پورے بلوچستان میں ایسا کوئی کاروباری ادارہ نہیں ہے جہاں سے فنکار پیسہ کما سکیں۔ یہاں کے مقامی گلوکار شادی میں گا کر کچھ پیسے کما کر گزارا کر لیتے ہیں۔ ایسا کوئی ادارہ نہیں ہے جو فنکاروں کی مالی مدد کر سکے۔‘‘

بلوچستان کے فنکاروں کا کہنا ہے کہ اداکاری اور گلوکاری کے شعبے سے وابستہ دیگر فنکاروں کی حالت بھی نہایت خراب ہے۔