کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے لواحقین کا احتجاج جاری

158
File Photo

بلوچ بیٹیوں کی چیخوں سے عرش ہل چکاہے لیکن حکمرانوں کی کانوں میں جوں تک نہیں رینگتی ۔ ماما قدیر بلوچ

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3404 دن مکمل ہوگئے جبکہ سیاسی و سماجی کارکن بانک حوران بلوچ سمیت سول سوسائٹی اور مختلف طبقہ فکر کے لوگوں نے لاپتہ افراد و شہداء کی لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ حکمران طے کرچکے ہیں کہ بلوچ پانی مانگے یا بنیادی حق، حکمرانوں کی طرف سے موت ہی ملتی ہے اور یہ بھی ریاست ثابت کرچکا ہے کہ بلوچوں کے لئے انسانی حقوق ناپید ہے اور اس کے لئے بلوچ کی واویلا پاکستان کے حکمرانوں کے لئے محض ایک شور ہے جس کی انہیں قطعی پرواہ بھی نہیں ہے۔

ماما قدیر نے کہا مہذب دنیا کے لئے یہ بات قطعی ناقابل یقین ہے کہ اس دور میں ایسے مظالم روا رکھے جاسکتے ہیں لیکن ہمارے ساتھ دن کی روشنی اور لوگوں کے سامنے ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا جس درد کو لاپتہ افراد کے لواحقین جھیل رہے ہیں مہذب دنیا کے لئے ایک فلمی کہانی تو ہوسکتی ہے لیکن ہماری حقیقت کی دنیا بن چکی ہے، مجھ سے بلوچ بچیاں اکثر کہتی ہیں کہ ’’ہمارے پیارے سامنے ہوتے تو پھر شاہد ہم انہیں نظروں سے کہیں دور نہیں جانے دیتے، آج ایک ماں، بہن، بیٹے، معصوم بچے آگ اور خون کے کئی دریا پار کرکے اس مرحلے تک پہنچ چکے ہیں اور ثابت کرچکے ہیں کہ آج عورت شعور اور بہادری کا سفر طے کرچکی ہے جو شائد کوئی مرد نہ کرسکے۔

ماما نے مزید کہا یہ وقت اب بھی سونے کا نہیں ہے، ہمارے سامنے بے بس مائیں بہنیں جو آج بھی درد اور تکلیف میں مبتلا ہیں سب کچھ جانتے ہوئے بھی اگر بلوچ کی غیرت نہیں جاگی تو پھر اٹھناقیامت تک نہ ہوگا۔