کوئٹہ: اخبارات کے اشتہارات کی بندش و بلوں کے عدم اجراء کیخلاف پانچویں روز احتجاج

156

مقامی اخباری صنعت کے متاثر ہونے سے ہزاروں لوگوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے اس سلسلے میں صوبائی حکومت کو یکطرفہ کارروائی کی بجائے مثبت پالیسی اختیار کرنی چاہیے – جمعیت طلباء اسلام (نظریاتی) رہنما عبدالحمید شیرانی،

ایکششن کمیٹی اخباری صنعت بلوچستان کے زیر اہتمام صوبے کے اکثریتی مقامی اخبارات کے اشتہارات کی بندش اور سرکاری اشتہارات کی مد میں واجب الادا بلوں کے عدم اجراء کیخلاف منعقدہ احتجاجی کیمپ آج پانچویں روز بھی جاری رہا۔ احتجاجی کیمپ میں مقامی اخباری مدیران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ منعقدہ کیمپ میں اظہار یکجہتی کیلئے مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں اور طلباء تنظیموں نے شرکت کی۔

احتجاجی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے ایکشن کمیٹی اخباری صنعت بلوچستان کے عہدیداروں نے گزشتہ روز اسمبلی فلور پر وزیر اطلاعات ظہور بلیدی کے موقف پر انتہائی حیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر موصوف اطلاعات کے وزیر ہونے کے باوجود صوبے سے چھپنے والے اخبارات و جرائد کی اہمیت اور ان اخبارات و جرائد کے اشاعت کے حوالے سے طے شدہ قوانین سے لاعلم ہیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں اخبارات کے اشتہارات کی بندش والی پالیسی کو ترک کی جائے – بی این پی

انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے شائع ہونیوالے تمام اخبارات و جرائد قانونی دائرہ میں رہتے ہوئے صحافتی مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں اور ان تمام اخبارات و جرائد کے قارئین کا وسیع حلقہ موجود ہے۔ قارئین کے اس وسیع حلقے کو بلوچستان سے چھپنے والے اخبارات و جرائد نہ صرف یہ کہ بھرپور کوریج دیتے ہیں بلکہ اس حلقے کو یہ اخبارات و جرائد بہم پہنچتے بھی ہیں لہٰذا ہم اس بات کو مسترد کرتے ہیں کہ یہاں سے شائع ہونیوالے اخبارات کی کوئی سرکولیشن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر موصوف زمینی حقائق کو مد نظر رکھیں یہاں سے چھپنے والے تمام اخبارات و جرائد کی مارکیٹ ڈیمانڈ کے مطابق سرکولیشن ہے علاوہ ازیں یہ بات بھی حقیقت سے مطابقت نہیں رکھتی کہ بیشتر اخبارات کی ’’اے بی سی‘‘ منسوخ ہے اس حوالے سے حقیقت یہ ہے کہ تمام اخبارات و جرائد کی ہر دو سال بعد پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ اسلام آباد سے آڈٹ ہوتی ہے اور اس سلسلے میں بلوچستان سے چھپنے والے اخبارات و جرائد کے بیشتر آڈٹ کیسسز ریجنل  ’’پی آئی ڈی‘‘ کوئٹہ کے ذریعے بھجوائے جاچکے ہیں جوکہ پروسیس کے مراحل میں ہیں لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ان معاملات کو بنیاد بنا کر بلوچستان کے حقیقی پریس کیخلاف ہونیوالی سازشوں کی راہ روکی جائے۔

ایکشن کمیٹی اخباری صنعت بلوچستان کے منعقدہ کیمپ میں جمعیت طلباء اسلام (نظریاتی) کے مرکزی صدر عبدالحمید شیرانی، مرکزی ڈپٹی پریس سیکرٹری نذیر احمدشمشیری کی قیادت میں وفد نے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر عبدالحمید شیرانی نے مدیران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے واحد اخباری صنعت کے ساتھ ہونیوالی نا انصافی پر جے ٹی آئی (نظریاتی) ہر فورم پر آواز اٹھائیگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مقامی اخباری صنعت کے متاثر ہونے سے ہزاروں لوگوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے اس سلسلے میں صوبائی حکومت کو یکطرفہ کارروائی کی بجائے مثبت پالیسی اختیار کرنی چاہیے ۔

احتجاجی کیمپ میں شریک مدیران نے کہا کہ ہم بلوچستان سے چھپنے والے تمام اخبارات و جرائد کے جائز حقوق کیلئے اپنا احتجاج نہ صرف جاری رکھیں گے بلکہ اس احتجاج کو مزید وسعت بھی دینگے۔