پاکستان انتہا پسند مذہبی جماعتوں کے سد باب کے لیے قانون سازی کو فوری طور پر نافذالعمل کرے – امریکہ

158

:امریکی حکومت نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ انتہا پسند مذہبی جماعتوں کے سد باب کے لیے قانون سازی کو فوری طور پر نافذالعمل کرے۔

خیال رہے امریکا کی جانب سے یہ بیان سپریم کورٹ کے فیصلے پر مذہبی جماعتوں کے احتجاج سے کچھ گھنٹوں قبل دیا گیا تھا۔

امریکا کی جانب سے یہ بیان گزشتہ ہفتے سامنے آنے والی ان خبروں پر دیا گیا ہے جس میں انکشاف ہوا تھا کہ جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن اب کالعدم جماعتوں کی فہرست سے نکل چکی ہیں جبکہ امریکا ان دونوں تنظیموں کو دہشت گرد تنظیم قرار دےچکا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستانی ذرائع ابلاغ میں یہ رپورٹس سامنے آئیں تھیں کہ‘جماعت الدعوۃ، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کالعدم نہیں رہیں’ ۔

رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ اقوام متحدہ کی ایک قرارداد کے تحت جاری کیے گئے صدارتی آرڈیننس کے معیاد کے خاتمے کے بعد حافظ سعید کی سربراہی میں چلنے والی ‘جماعت الدعوۃ’ اور ‘فلاح انسانیت فاؤنڈیشن’ کالعدم جماعتوں کی فہرست میں نہیں رہیں۔

اس حوالے سے اطلاعات ہیں کہ نئی حکومت ان تنظیموں پر عائد پابندی کی مدت میں اضافے کے لیے غور کررہی ہے۔

اس بارے میں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس صورتحال میں پاکستان کو فوری طور پر قانون سازی کرنے کی ضرورت ہےجو ان دونوں تنظیموں کو محدود کرسکے۔

امریکی عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پر پابندی کی مدت ختم ہونا پاکستان کی جانب سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی اے) کے ساتھ کیے عہد کے برخلاف ہے جس کے تحت اسے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے میں درپیش خامیوں کو دور کرنا ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ امریکا کو اس حوالے سے سخت تشویش ہے کہ یہ معاملہ اقوامِ متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیوںکی مالی معاونت روکنے کیے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دار 1267 کے تحت پاکستان کی اہلیت کو خطرے میں ڈال دے گا۔

خیال رہے کہ فروری 2018 میں اس وقت کے صدر ممنون حسین نے انسداد دہشت گردی کے قانون میں ایک ترمیم پر دستخط کیے تھے جس کے تحت ریاست کو یہ اختیار حاصل ہوگیا تھا کہ وہ حافظ سعید سے منسلک فلاحی تنظیموں مثلاً جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت پر پابندی لگا سکے۔

تاہم آئین کے تحت اس صدارتی ترمیم کے اجرا کے 4 ماہ کی مدت کے بعد پارلیمنٹ سے اس کی تجدید ہونی لازمی تھی۔

حال ہی میں حافظ سعید کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے انسداد دہشت گردی قانون میں کی گئی یہ ترمیم پارلیمنٹ سے تجدید نہ ہونے کے سبب ٖیر آئینی ہوچکی ہے۔

واضح رہے کہ حافظ سعید نے 1980 میں لشکر طیبہ بنائی تھی جسے امریکا ، اقوامِ متحدہ، برطانیہ ، روس اور یورپی یونین کی جانب سے دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا تھا ۔

سال 2012 میں امریکا نے حافظ سعید کی گرفتاری کے لیے 10 لاکھ ڈالر کا انعام رکھا تھا جبکہ پاکستان بھی اس گروہ کا کالعدم قرار دے چکا ہے۔

تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ حافظ سعید جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت سمیت دیگر تنظیمیں بنا کر لشکر طیبہ پر لگنے والی پابندی سے بچ نکلے۔

یاد رہے کہ جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن فلاحی کاموں کا ایک بہت بڑا نیٹ ورک چلاتی ہے جس کی مددکے لیے ہزاروں رضا کار موجود ہیں۔