لاپتہ افراد کی بازیابی کےلئے پارلیمانی کمیشن بنایا جائے-لشکری رئیسانی

171

 بلوچستا ن نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء  حاجی  لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ لاپتہ افرادکی بازیابی سے متعلق آئینی راستہ تلاش کرنے کیلئے پارلیمانی کمیشن قائم کی جائے ۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کے پاس لاپتہ افراد کے لواحقین کو سننے کیلئے وقت نہیں ، بااختیار لوگوں کی مسئلہ پر مجرمانہ خاموشی سے بلوچستان اور وفاق میں موجودوریوں میں اضافہ ہورہا ہے ۔ لاپتہ افراد سے متعلق سری لنکا کی مثال ہمارے اداروں کے سامنے ہے اس پر عملدرآمد کیا جائے ۔ مذہبی جماعتوں کو لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم کیمپ میں شرکت کرکے اپنا شرعی فرض ادا کرنا چاہیے۔

گذشتہ روز کوئٹہ پریس کلب کے باہر قائم احتجاجی کیمپ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوابزادہ لشکری رئیسانی کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان ، کے پی کے اور سندھ سے لاپتہ ہونے والے لاپتہ افرادکی بازیابی سے متعلق آئینی راستہ تلاش کرنے کیلئے پارلیمانی کمیشن قائم کی جائے جو یہاں لاپتہ افراد کے کیمپ میں سالوں سے احتجاج پر بیٹھے افراد سے ملاقات کرکے ان کے پیاروں کی گمشدگی میں ملوث ذمہ داروں کا تعین کرے ۔

 لشکری رئیسانی کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کے مسئلہ کے حل کیلئے سری لنکا سمیت دیگر ممالک کی مثالیں ہمارے حکمرانوں کے سامنے ہیں جنہوں نے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے ایک اصول کا تعین کرتے ہوئے جن علاقوں سے لوگ لاپتہ ہوئے تھے وہاں کے سرکاری ملازمین فورسز کیخلاف باقاعدہ کارروائی کرتے ہوئے ان سے سرکاری مراعات واپس لیتے ہوئے ان کو ملازمتوں سے برطرف کیا جس سے ان ممالک میں لاپتہ افراد کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہوچکا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ ایک دہائی سے جو لوگ یہاں کیمپ قائم کئے بیٹھے ہیں یہ سب اس ملک کی شہریت رکھتے ہیں اتنے سالوں میں کسی بھی ادارے کے کسی فرد کا یہاں نہ آنا اس بات کی دلیل ہے کہ لوگوں کی جبری گمشدگیوں میں بااختیار طبقہ ملوث ہے ۔ جس کی وجہ سے بلوچستان اور وفاق میں پہلے سے موجود وریوں میں روز بروز نہ صرف اضافہ ہوتا جارہا ہے بلکہ یہ مسئلہ اب بین الااقوامی شکل اختیار کرچکا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے پاس اپنی ماؤں اور بہنوں کے سروں پر ہاتھ رکھنے کیلئے وقت نہیں ہے یہاں بیٹھے لوگ وزیراعلیٰ بلوچستان سے صوبے کے طول وعرض میں قتل ہونے والوں کو دوبارہ زندہ کرنے کا مطالبہ نہیں کررہے ہیں ، وزیراعلیٰ کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہاں شدید سردی میں بیٹھی باپردہ خواتین کے سروں پر ہاتھ رکھیں وہ سیاسی ، مذہبی جماعتیں جو انصاف کی بات کرتی ہیں۔

اسلام کو انصاف امن اور بھائی چارہ کا مذہب قرار دیکر اس کے نام پر ملک میں سیاسی عمل کا حصہ ہیں ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ یہاں بیٹھے لوگوں کی آواز بن کر اپنا شرعی فرض ادا کریں ۔ نوابزادہ لشکری رئیسانی کا مزید کہنا تھا کہ ریاست کو اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے یہاں بیٹھے لوگوں کو سننے کیلئے بااختیار لوگوں کو اس کیمپ کا دورہ کرکے متاثرہ خاندانوں سے بات کرنا ہوگی ۔

 لشکری رئیسانی نے کہاکہ بازیابی تک بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے دعویٰ لاپتہ افراد کے غم میں گھرے بلوچ عوام کیلئے کوئی اہمیت نہیں رکھتا اس موقع پر نوابزادہ لشکری رئیسانی نے لاپتہ افراد کے اہلخانہ کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔