طالبان سے مذاکرات پر بھارت نے موقف تبدیل کرتے ہوئے غیر سرکاری سطح پر اپنے 2 سفیروں کو روس میں افغان امن مرحلے کے تحت مذاکرات کے لیے بھیجنے کا اعلان کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ماسکو فورمیٹ‘ کے نام سے جانے والے مذاکرات میں طالبان کے اعلیٰ سطح کا وفد، افغانستان کے ’ہائی پیس کونسل‘ اور پاکستان سمیت دیگر 12 ممالک شرکت کریں گے۔
دوحہ میں مقیم طالبان کے نمائندوں سے پہلی مرتبہ بھارتی وفد مذاکرات کی میز پر ایک ساتھ بیٹھے گا۔
بھارت وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار کا کہنا تھا کہ بھارت افغانستان میں امن کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا جو ملک میں اتحاد، سیکیورٹی، استحکام اور خوشحالی لانے میں مددگار ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی ہمیشہ سے یہی پالیسی رہی ہے کہ تمام کوششیں افغان کی قیادت میں، افغان کی ملکیت میں اور افغان کے قبضے میں افغانستان کی حکومت کی شراکت سے ہوں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس اجلاس میں ہماری شرکت غیر سرکاری سطح پر ہو گے۔
بھارت کے اخبار ’دی ہندو‘ کی رپورٹ میں ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ بھارت کی جانب سے 2 ریٹائرڈ سفیر، امر سنہا اور ٹی سی اے راگھاون نمائندہ گی کریں گے۔
واضح رہے کہ امر سنہا کابل میں سفیر کے عہدے پر تعینات رہ چکے ہیں جبکہ راگھاون وزارت خارجی امور میں اعلیٰ عہدے پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
روسی حکومت نے 9 نومبر کو ہونے والے مذاکرات میں بھارت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
روسی سفارتخانے کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’ہم بھارت کی افغان امن مرحلے میں حمایت کا خیر مقدم کرتے ہیں‘۔
بھارت کے اس بدلتے ہوئے فیصلے کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی حکام کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ افغانستان حکومت سے بند کمرے میں ملاقات کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے بھارت کو اس مذاکرات میں شرکت کرنے کا کہا تھا۔