شبیر بلوچ سمیت تمام لاپتہ افرادکی بازیابی تک ملکر جدوجہد کرینگے – پی ٹی ایم رہنماء کرم شاہ

245

اگر آپ ریاست چلا رہے ہیں تو آکر ہم سے پوچھے کہ آپ لوگ ان عورتوں اور بچوں کے ہمراہ یہاں کیوں بیٹھے ہوئے ہیں ۔بیبرگ بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق لاپتہ طالب علم شبیر بلوچ کی بازیابی کے لیے لواحقین کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ میں نویں روز بھی علامتی بھوک ہڑتال جاری ہے جبکہ پشتون تحفظ موؤمنٹ کے رہنماء کرم شاہ ، بیبرگ بلوچ اورسیاسی و سماجی کارکنوں کی بڑی تعداد نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہاری یکجہتی کی۔

پی ٹی ایم کے رہنما کرم شاہ نے اس موقعے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم شبیر بلوچ و دیگر لاپتہ بلوچ افراد کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آئے ہوئے ہیں۔ شبیر بلوچ کو آواران سے ان کے 25دیگر ساتھیوں کے ہمراہ حراست میں لیا گیا تھا ، بعد میں ان کے تمام ساتھی رہا کردیے گئے لیکن شبیر بلوچ تاحال لاپتہ ہے جبکہ ان کا ایف آئی آر بھی ابھی تک درج نہیں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں پی ٹی ایم کی طرف سے آج یہ اعلان کرتا ہوں کہ جب تک بلوچ لاپتہ افراد میں سے آخر ی شخص بھی بازیاب ہوکر اپنے گھر واپس نہیں پہنچتا ہے ہم بلوچوں کے ساتھ ہیں اور بلوچ پشتون ملکر جدوجہد کرینگے ۔

کیمپ میں موجود بیبرگ بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں چیف جسٹس آف پاکستان، آرمی چیف، وزیراعلیٰ بلوچستان سمیت وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کرتا ہوں کہ شبیر بلوچ سمیت ہمارے جتنے بھی افراد جبری طور پر لاپتہ ہیں انہیں منظر عام پر لایا جائے ، انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے ۔ اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے توانہیں سزا دی جائے اور اگر وہ بے قصور ہیں تو انہیں رہا کیاجائے۔

بیبرگ بلوچ نے مزید کہا کہ کسی کو تو احساس ہوگا کہ ہماری ماں بہنیں دن رات سردی میں یہاں کیوں بیٹھے ہوئے ہیں ۔ اگر آپ ریاست چلا رہے ہیں تو آکر ہم سے پوچھے کہ آپ لوگ ان عورتوں اور بچوں کے ہمراہ یہاں کیوں بیٹھے ہوئے ہیں ۔

انہوں کہا کہ چار دن سے ہم وزیر اعلیٰ بلوچستان سے نہیں مل پارہے ہیں جو آدھا گھنٹہ بھی نہیں دے سکتے ہیں کہ آکر ان خواتین سے مل لے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سمیت سب کومعلوم ہے کہ یہ افراد یہاں پرکیوں بیٹھے ہوئے ہیں لیکن شاید ان کے ہاتھوں میں اختیارات نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ شبیر بلوچ کہا ں ہے۔

یاد رہے بیبرگ بلوچ 2مارچ 2010کوبلوچ کلچر ڈے کے موقعے پر بلوچستان کے ضلع خضدار میں انجینئرنگ یونیورسٹی میں بم دھماکے میں سپائنل کوڈ انجری کا شکار ہوئے جس کے بعد سے وہ چل نہیں سکتے ہیں۔

واضح رہے شبیر بلوچ کے لواحقین کو دو روز قبل یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال ان ملاقات کرینگے لیکن تاحال وہ وہ شبیر بلوچ کے لواحقین نہیں مل سکے ہیں۔