کوئٹہ سے باہر کے لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے مظاہرے کو دنیا کے سامنے اجاگر کریں – دلمراد بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ سوشل میڈیا رپورٹر کے مطابق بلوچ نیشنل موؤمنٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ ایک پیغام میں کہا ہے کہ ’’ہم شبیر بلوچ کے فیملی کی طرف سے کل بروز بروز جمعہ ہونے والی احتجاجی مظاہرے کی حمایت کرتے ہیں‘‘
ٹویٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’شبیر کی طرح ہزاروں بلوچ پاکستانی فوج کے ہاتھوں لاپتہ اور غیر قانونی حراست میں ہیں۔ تمام خاندانوں کو جبری گمشدگیوں کے خلاف باہر آنا چاہیئے اور شبیر بلوچ کو بچانے کیلئے سب کو احتجاج میں شرکت کرنا چاہیئے۔‘‘
We fully support tomorrow’s protest and campaigns by Shabir Baloch’s family. Like thousands of others Shabir is in illegal custody & disappeared by Pakistani army. All the families should come out against #EnforcedDisappearances. And all must join the protest to #SaveShabirBaloch pic.twitter.com/La0KUEmgKc
— BNM (@BNMovement_) November 7, 2018
واضح رہے شبیر بلوچ کی بازیابی کے لئے ان کی ہمشیرہ سیما بلوچ اور اہلیہ زرینہ بلوچ مختلف شہروں میں احتجاج کرتی رہی ہیں اور کوئٹہ پریس کلب سامنے سات دنوں سے وائس فاربلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ میں علامتی بھوک ہڑتال پر بیٹھی ہیں ۔
شبیر بلوچ کے اہلخانہ نے کل کوئٹہ پریس کلب کے باہر ایک احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا ہے اور آج سیما بلوچ نے ’’میری فریاد‘‘ کے نام سے ایک پمفلٹ کوئٹہ میں تقسیم کرکے جمعہ کے روز احتجاجی مظاہرے کے لئے لوگوں سے شرکت کی گزارش کی جبکہ بی این ایم نے ٹوئیٹ کے ذریعے اپنے کارکناں سمیت سب سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مظاہرے میں شرکت کریں۔
دریں اثناء بی این ایم کے انفارمیشن سیکریٹری دل مراد بلوچ نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئٹہ سے باہر رہنے والے لوگ سوشل میڈیا میں #SaveShabirBaloch کا ہیشٹیگ استعمال کرتے ہوئے اس مظاہرے کے مقاصد کو دنیا کے سامنے اجاگر کریں۔
شبیربلوچ کی بازیابی کے لئے خاندان کے احتجاجی مظاہرہ کا حمایت کرتے ہیں۔بی این ایم https://t.co/veqjMb2cad pic.twitter.com/1M5d53DZGr
— Dil Murad Baloch (@Dil_MuradBaloch) November 7, 2018
واضح رہے شبیر بلوچ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری تھے جب انہیں 4 اکتوبر 2016 کو بلوچستان کے علاقے کیچ سے لاپتہ کردیا گیا تھا۔ بی ایس او آزاد اور ان کے لواحقین کا موقف ہے کہ شبیر بلوچ کو پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔