سول سنڈیمن اسپتال کوئٹہ میں سیکورٹی خدشات اور ایمرجنسی حالات سے نمٹنے کے لیے پرائیویٹ گاڑیوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی، نجی گاڑیوں پر لائے جانے والے مریضوں کو ایمرجنسی وارڈ اور ٹراما سینٹر تک پہنچانے کے لیے اسپتال کے تمام داخلی دروازوں پر اسٹریچر اور وہیل چیئر فراہم کردئیے گئے.
ڈاکٹرز اور میڈیا سے وابستہ افراد کو گاڑیوں کے خصوصی پاس جاری کئے جائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار میڈیکل سپریٹنڈنٹ سول سنڈیمن اسپتال کوئٹہ ڈاکٹر محمد سلیم ابڑو نے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
ایم ایس سول اسپتال نے بتایا کہ یہ اقدام اسپتال میں گاڑیوں کے بے جا رش اور سیکورٹی خدشات کی بنا پر اٹھایا گیا ہے تاہم اس سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا بلکہ اندرون اسپتال مریضوں کی نقل و حمل سہل ہوگی.
انہوں نے بتایا کہ 1939 میں قائم ہونے والا یہ اسپتال 50 ہزار آبادی کو سرکاری سطح پر طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے معروض وجود میں آیا تھا آج یہ اسپتال کوئٹہ سمیت پورے صوبے کی عوام کی طبی امداد کے لئے خدمات سر انجام دے رہا ہے مشکلات ضرور ہیں تاہم دستیاب وسائل کو صحیح معنوں میں استعمال میں لاکر عوام کو معیاری سہولیات کی فراہمی کے لئے کوششیں کر رہے ہیں.
انہوں نے کہا کہ گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کرنے کا وقت گزر چکا اب جو کام کرے گا وہی اجرت کی وصولی کا حقدار ہوگا سول سنڈیمن اسپتال کوئٹہ سرکاری سطح پر صوبے کا مرکزی اسپتال ہے اس کی اصلاحات کرکے اسے مثالی ادارہ بنائیں گے پارکنگ کینٹین اور دیگر مدات سے حاصل ہونے والے ریونیو کو بھتہ خوری سے نکال لیا گیا ہے اور یہاں سے وصول آمدنی مختلف شعبہ جات کی مشینری کی بحالی اور ضروریات کو پورا کرکے غیر فعال شعبہ جات کو فعال کرنے کے لئے استعمال میں لائیں گے کوئٹہ کے عوام کو سنڈیمن سول اسپتال میں نمایاں تبدیلی محسوس ہوگی اور ہماری کوشش ہے کہ اسپتال کا معیار ملک میں قائم اچھی نجی اسپتالوں کے مساوی ہو۔