بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں زیرتعلیم بلوچستان کے بلوچ و پشتون طلبا کو ان کے ہاسٹلز سے بے دخل کر دیا گیا ہے. یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے انہیں دہشت گردی کے واقعات میں مبینہ طور پر سہولت کاری کے الزام میں بے دخل کیا گیا ہے۔
طلبا کا کہنا ہے کہ ان کا نہ تو کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق ہے نہ ہی وہ کسی قسم کی غیرنصابی سرگرمیوں میں ملوث ہیں. انہیں اچانک رات گئے ہاسٹل سے بے دخلی کی خبر سنائی گئی. رات کے وقت میں اچانک اس افتاد کے باعث وہ کہیں جانے کے قابل نہ تھے، اس لیے احتجاجآ ہاسٹل کے مرکزی دروازے کے سامنے ہی بستر لگا کر لیٹ گئے.
بدھ کی صبح انتظامیہ کی جانب سے نہ صرف انہیں وہاں سے بھی بے دخل کر دیا گیا بلکہ ان پہ دہشت گردی اور ہتھیار رکھنے کا الزام بھی عائد کیا گیا. سوشل میڈیا میں وائرل ہونے والی ایک مختصر ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے بظاہر انتظامیہ سے منسلک افراد انہیں نہایت تحقیر آمیز انداز میں جھڑکتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ، تمہیںتو کوئی داخلہ نہیں دیتا تھا، یہاں تمہیں داخلہ دیا گیا، اب تم لوگ یہاں دہشت گردی کرتے ہو، اور اپنی چادروں میں اسلحہ چھپا کر رکھا ہوا ہے.
واضح رہے کہ اس سے قبل میڈیا میں یہ خبر بھی پھیلائی گئی کہ کراچی میں چینی قونصلیٹ پر مبینہ طور پر بی ایل اے کے حملے کے بعد پنجاب بھر میں زیرتعلیم بلوچ طلبا کی پروفائلنگ شروع کر دی گئی ہے. جس کے بعد منگل کی شام ملتان میں مذکورہ واقعہ پیش آیا۔