تیرہ نومبر محسنانِ قوم کا دن
فراز بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
زندہ قومیں محسنانِ قوم کو کبھی فراموش نہیں کرتے۔ بلوچ قوم اس حوالے سے ایک خوش نصیب قوم ہے جس کے فرزندوں نے اپنی دھرتی اور اپنے اقدار کے لئے ہمیشہ جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
13 نومبر ” شہدائے بلوچستان ” منانے کا یوم ہے۔ یہ وہ دن ہے جب خان بلوچ میر محراب خان اور سردار میر داد کریم شہید اور دیگر جانثاروں نے آزادی کی تحفظ اور قوم و وطن کی حفاظت کی خاطر اپنے بڑے سامراجی طاقت کے سامنے سینہ سپر ہوکر شہادت کے عظیم مرتبت کو حاصل کرگئے۔ مگر اغیار کے سامنے سر غلامی نہیں جھکائی ۔
13 نومبر 1839 سے لیکر 11 اگست 1947 تک آزادی کے متوالے بلوچ فرزندوں نے اُن شہدا کے نقش قدم پر چل کر برطانوی استعمار سے اپنے وطن کو آزاد کرایا۔ مگر آزادی کا یہ سورج جلد اندھیری رات میں چھپ گیا۔ جب پاکستان نومولود ریاست نے ہمسائیگی کی دھجیاں اڑاکر بین الاقومی سرحد کو پاؤں تلے روند کر اور اسلامی برادری کے عالمی اصولوں کو ملیامیٹ کرکے اپنے پرامن پڑوسی بلوچ مسلمانوں کے آزاد وطن بلوچستان پر شب خون مارکر 27 مارچ 1948 کو بزور طاقت و فریب قبضہ کرلیا۔ اس جبری قبضے سے آزادی کیلئے بلوچ فرزندوں نے 1948 ، 1958 تا 1960 ، 1962 تا 1969 ، 1973 تا 1977 ، اور 2001 سے تاحال تسلسل کے ساتھ اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔
13 نومبر کا دن تمام شہدائے وطن کو یاد کرکے زبردست خراج عقیدت اور سرخ سلام پیش کرنے کا یوم ہے ۔ شہدائے وطن نے تحریک آزادی کو زندہ جاوید کردیا ہے۔ شہدائے سرلٹھ، شہدائے ترتانی، شہدائے قلات، شہدائے چمالنگ، شہدائے جھاؤ، شہدائے مرگاپ، شہدائے بالگتر اور دیگر ان گنت بے شمار شہدائے وطن کے درخشندہ ستارے ہیں۔
1839ء میں خان بلوچ میر محراب خان کی شہادت سے لیکر آج تک مادرِوطن کی آزادی اور دفاع کیلئے ہنوز قربانیاں دے رہے ہیں۔ بلوچ گلزمین اور بلوچ قوم آج بھی اغیار کے زیر تسلط ہیں۔غلامی کا یہ طوق اس وقت ٹوٹے گا جب ہم یہ عہد کریں کہ اپنے شہیدوں کے نقشِ قدم پر چل کر مادرِگلزمین کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ ہمارے شہیدوں نے جس ہمت و شجاعت کا مظاہرہ کیا اس کے تقاضے یہ ہیں کہ ہم انھیں یاد کرکے ان کے عظیم کارناموں کو اپنے لئے اور بلوچ قوم کیلئے مشعل راہ بنالیں۔
آج عیار دشمن مختلف طریقوں سے قومی آزادی کی تحریک کو ختم کرنے کیلئے طاقت کے ساتھ ساتھ مکاری سے بھی کام لے رہا ہے۔ اسکے مکروفریب کو ہم اس وقت شکست سے دوچار کرسکتے ہیں جب ہم اپنے شہیدوں کو قومی جذبوں کے ساتھ خراج عقیدت پیش کرکے قومی ہیروز سے بڑھکر درجہ دیں۔ آج شہیدوں کی برکتوں سے قومی تحریک اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے۔ یہ سلسلہ اس وقت تک نہیں رُکے گا کہ جب تک مادرگلزمین دشمن کے نرغے سے آزاد نہ ہو ہمارا یہ قومی فرض ہے کہ ان محسنانِ قوم کی قربانیوں کوآئندہ آنیوالی نسلوں تک منتقل کریں۔ آزادی کے بعد شہیدوں کے جذبوں کو اپنے اندر سمو کر آزادی اور سرزمین کا دفاع کریں۔
دی بلوچستان پوسٹ :اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔