بی ایل اے سربراہ کا چینی قونصل خانے حملے کےبعد ویڈیو پیغام، مزید حملوں کی دھمکی

693

بلوچ لبریشن آرمی کے سربراہ اور حالیہ دنوں کراچی میں چینی قونصل خانہ حملے کا ماسٹر مائینڈ سمجھے جانے والے اسلم بلوچ نے اپنے جاری کردہ ایک نئے ویڈیو پیغام میں پاکستان، چین اور بلوچستان میں سرمایہ کاری کرنے والے دوسرے ممالک کو تنبیہہ کی ہے اور مزید شدت کے ساتھ حملوں کی دھمکی دی ہے۔

سوموار کی صبح بلوچ لبریشن آرمی کے میڈیا ادارے کی جانب سے اسلم بلوچ کا ایک ویڈیو پیغام جاری کیا گیا، جسے مختلف میڈیا اداروں کو ارسال کیا گیا۔ 8 منٹ اور 33 سیکنڈوں کی اس ویڈیو میں اسلم بلوچ کو پہاڑوں میں دکھایا گیا ہے، جہاں وہ اپنا پیغام اردو زبان میں ریکارڈ کررہے ہیں۔

اسلم بلوچ اپنے پیغام میں کہتا ہے کہ “ہم نے بندوق شوق سے نہیں اٹھایا ہے، ہماری لڑائی مہم جوئی نہیں ہے، ہم بندوق و جنگ کے شوقین نہیں، بہت جگہ یہ کہا جاتا ہے کہ بلوچ کا مزاج ہی جنگجوانہ ہے، ایسی کوئی بات نہیں۔ آج سے ستر سال پہلے جب پاکستان بلوچستان میں داخل ہوا تو انکے ہاتھ میں معاہدات، دستاویزات یا فلاحی منصوبے نہیں تھے، وہ اچھے ہمسائگانہ تعلقات قائم کرنے نہیں آئے تھے۔ جب وہ آئے تو انکے ہاتھوں میں بندوقیں، توپ اور ٹینک تھے۔ وہ ہم پر حملہ آور ہوئے، اس حملے میں انکے پاس چالبازیاں تھے، کچھ غدار تھے، اسکے باوجود مزاحمت ہوا۔ یہ حالات ہم پر مسلط کی گئیں ہیں اور انہی حالات کے تناظر میں ہم پر جنگ مسلط کی گئی۔ جب سامنے والے کے ہاتھ میں بندوق ہو تو پھر آپ پھول نہیں اٹھا سکتے۔ بندوق انہوں نے اٹھایا، ہم محض اپنے سرزمین کا دفاع کررہے ہیں۔ اور ہم اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہم آخری حد تک جانے کیلئے تیار ہیں۔”

اپنے پیغام میں وہ مزید کہتے ہیں کہ “یہ سرزمین بلوچوں کی ہے، اسکے وسائل ہمارے ہیں، اس پر فیصلہ کرنے کا حق ہمارا ہے، سازشوں، غداروں، چالبازیوں اور بندوق کے ذریعے کوئی اس سرزمین کو ہم سے نہیں چھین سکتا۔ شاید وہ ہمارے کمزوریوں اور خامیوں کی وجہ سے کچھ لوٹ کر لیجائیں لیکن کوئی اس پر اپنا قبضہ مکمل نہیں کرسکتا، کوئی آرام و اطمینان سے اور مالک بنکر یہاں سے کچھ نہیں لیجاسکتا۔”

حالیہ دنوں پاکستانی نشریاتی اداروں پر تواتر کے ساتھ یہ کہا گیا تھا کہ اسلم بلوچ ہندوستان میں ہیں اور ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں، ان باتوں کو اپنے پیغام میں بی ایل اے سربراہ رد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ “ہمارے خلاف پروپگنڈہ کیا جاتا ہے کہ ہم افغانستان یا ہندوستان میں بیٹھے ہیں یا کسی بیرونِ ملک کے ایجنٹ ہیں، ہم اس سرزمین کے مالک ہیں، ہم آزاد انسان ہیں، ہم کہیں بھی آ اور جاسکتے ہیں، ہم انکے غلام نہیں، ہم مجرم نہیں کہ وہ ہمارے اٹھنے بیٹھنے پر سوالات اٹھائیں اور اسے ہمارے خلاف استعمال کریں، جسطرح ہم بندوق اٹھا کر تمہارے خلاف لڑسکتے ہیں، اسی طرح ہم اپنی مرضی سے کہیں بھی اٹھ بیٹھ سکتے ہیں۔ اس وقت میں محاذ پر موجود ہوں، لڑرہا ہوں، اگر میں محاذ پر نہیں ہوتا، انکا مقابلہ نہیں کررہا ہوتا تو یہ اتنا پروپگنڈہ نہیں کررہے ہوتے۔ ہماری جنگ کی حالت اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمیں کوئی بیرونی مدد و کمک حاصل نہیں ہے، ہم اپنے بلوچ قومی زور پر لڑرہے ہیں، ہم اپنے قومی طاقت اور محدود وسائل سے اس جنگ کو آہستہ آہستہ آگے لیجارہے ہیں۔”

اپنے پیغام میں اسلم بلوچ یہ اپیل بھی کرتے ہیں کہ ہمسایہ ممالک سمیت دوسرے اقوام عالم انکی مدد کریں، وہ کہتے ہیں “ہم اپنے ہمسائے ممالک اور اقوام عالم پر یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ آپ کا یہ انسانی فرض بنتا ہے کہ آپ بلوچ قومی کاز میں اپنا حصہ ڈالیں اور آپکے جو اخلاقی فرائض ہیں انسانی حوالے سے وہ ادا کریں۔ آج بلوچوں پر پنجابی ریاست بزورِ بندوق قابض ہے، بلوچوں کی نسل کشی کررہا ہے، قتل عام ہورہا ہے، بلوچوں کے گاؤں کے گاؤں صفحہ ہستی سے مٹائے جارہے ہیں، اس حالت میں اقوام عالم آگے بڑھیں۔ اور بلوچوں کی ہر طرح سے کمک کریں تاکہ وہ اس قتل عام اور لوٹ مار کو روک سکیں۔”

پیغام میں دوسرے اقوام سے مدد کی اپیل کو اسلم بلوچ اپنا بنیادی حق قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ “آج ایک لوٹ مار کیلئے جسکا پنجابی ریاست پاکستان کو کوئی حق نہیں، چین و سعودی عرب کو اپنے ساتھ ملا رہا ہے، وہ لوٹ مار کیلئے دوسروں کو اپنے ساتھ ملا سکتا ہے لیکن ہم اپنے تحفظ کیلئے کسی کے پاس نہیں جاسکتے، یہ قانون کس نے بنایا ہے؟ کیا یہ خدائی قانون ہے؟ ہم واضح الفاظ میں کہتے ہیں اور اپیل کرتے ہیں کہ جتنے بھی ممالک ہیں کہ اول تو وہ آگے بڑھیں اور اس پنجابی ریاست کے سامنے دیوار بنیں اور اگر یہ نہیں کرسکتے تو کم از کم بلوچ کی آواز کو تواناکرنے کیلئے اسکا ساتھ دیں۔”

اسلم بلوچ چین، پاکستان سمیت دوسرے سرمایہ کاروں کو دھمکی دیتے ہوئے کہتا ہے کہ “میں ایک مرتبہ پھر چین، پاکستان اور جو بھی دوسرا کوئی ملک جو بلوچ ساحلی پٹی پر قبضہ کرنے کیلئے انکے ساتھ شریک ہونا چاہتا ہے، میں ان پر واضح کرتا ہوں کہ وہ اپنے توسیع پسندانہ عزائم ختم کردیں، وہ مزید اس بارے میں نا سوچیں کیونکہ ہم اپنے مزاحمت میں مزید شدت لائیں گے، ہم نہیں رکیں گے۔”

اسلم بلوچ اپنے پیغام میں سندھ کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ “سندھ اور بلوچستان میں چین جو کچھ کررہا ہے، وہ سندھی اور بلوچ قوم کے مرضی اور انکے قومی مفادات کے خلاف ہے، اس غلط فہمی میں کوئی نا رہے کہ ہمارے قومی مفادات اور بقا کو نقصان پہنچانے والے یہاں آسانی سے فائدہ اٹھائیں گے۔ ہمارے یہ حملے مستقبل میں بھی جاری رہیں گے اور شدت سے جاری رہیں گے اور اسکی وجہ یہ ہے کہ وہ بزورِ طاقت یہاں آئے ہیں، ہمیں لوٹ رہے ہیں، ہمیں مار رہے ہیں، ہمارے بستیوں کی بستیاں جلا رہے ہیں، ہمارے نوجوانوں کو اغواء کرکے قتل کررہے ہیں، ہماری ماں بہنوں کو روڈوں پر رلا رہے ہیں۔”

انہوں نے اپنے پیغام میں یہ عندیہ دیا کہ مستقبل میں بلوچ، سندھی اور پشتون ایک مشترکہ محاذ تشکیل دیکر پاکستان کے خلاف لڑسکتے ہیں، انکا کہنا تھا کہ “ہماری کوشش رہے گی کہ مستقبل میں اس جنگ میں سندھی اور پشتون، بلوچ کے ساتھ ایک مورچے میں آکر لڑیں اور اپنی قوت ایک کریں۔ تاکہ پنجابی ریاست کو ایک سبق دیکر دنیا کو یہ پیغام دیا جائے کہ یہ ایک غیر فطری ریاست ہے، اسکی کوئی تاریخ اور قومی وجود نہیں ہے۔”