بی ایس او کا 51 سالہ تاریخ قربانیوں اور تخلیق سے بھری ہے- خلیل بلوچ

230

نوآبادیاتی تعلیمی اداروں میں بی ایس او نے نصابی تعلیم کے متوازی طورپر قومی تعلیمات پھیلانے اور قومی و فکر و شعورکی آبیاری میں لازوال کردار ادا کیا ہے، بی ایس او کے پلیٹ فارم سے جدوجہد میرے لئے سرمایہ افتخار ہے- چئرمین بلوچ نیشنل مومنٹ 

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے اپنے ایک بیان میں بی ایس او کی یوم تاسیس پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا اکاون سالہ تاریخ قربانیوں تخلیق اور کیڈر سازی سے بھری ہے کسی تنظیم کا نصف سے زائد صدی تک تسلسل برقرار رکھنا یقیناً قربانیوں، جذبات لوگوں کی وابستگی اور کمٹمنٹ کا نتیجہ ہے اس کیلئے نہ صرف بلوچ طلبا نے اپنا حصہ اور فرض ادا کیا بلکہ اس کا کریڈٹ بلوچ ماؤں کو بھی جاتا ہے جنہوں نے اپنے بچوں کو بی ایس او میں شامل ہونے کی تلقین کی اور قبضہ گیرکی مظالم اپنے فرزندوں کی روز شہادتوں سے کبھی دلبرداشتہ نہ ہوئے۔

انہوں نے کہا بی ایس او مختلف نشیب و فراز سے گزر کر آج بھی بلوچ قومی آزادی کے موقف پر قائم ہے نوآبادیاتی تعلیمی اداروں میں بی ایس او نے نصابی تعلیم کے متوازی طورپر قومی تعلیمات پھیلانے اور قومی فکر و شعورکی آبیاری میں لازوال کردار ادا کیا ہے اور آج بھی بی ایس او بلوچ سماج میں سیاسی سماجی اور معاشرتی علوم پر مختلف صورتوں میں عمل کررہا ہے آج دشمن نے بی ایس او جیسی طلبا تنظیم پر پابندی عائد کی ہے اس تنظیم کے لیڈرشپ کیڈر اور کارکن دشمن کے فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے زد میں ہیں بی ایس او کے چیئرمین زاہد بلوچ سیکریٹری جنرل ذاکر مجید بلوچ سمیت کارکنوں کی ایک طویل فہرست پاکستان کے زندانوں میں قید انسانیت سوز تشدد سہہ رہے ہیں لیکن بی ایس او کی قیادت نے تمام مشکلات کے باوجود نہ صرف اپنی تنظیم برقرار رکھی ہے بلکہ بلوچ نوجوانوں کی علمی فکری بنیادوں پر تربیت کررہا ہے۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میں بی ایس او کے پلیٹ فارم کا پیداوار (فارغ التحصیل) ہوں اور بلوچ جہد کاروں کی اکثریت کی طرح میری تربیت بھی بی ایس او کے پلیٹ فارم سے ہوئی ہے بی ایس او کے پلیٹ فارم سے جدوجہد میرے لئے سرمایہ افتخار ہے بی ایس او کی جدوجہد کو بلوچ قومی تحریک میں نمایاں مقام حاصل ہے بلوچ طلبا کی تنظیم نے ہمیشہ بلوچ سماج میں سیاسی شعور و آگہی کی آبیاری بلوچ قوم پر مظالم بلوچستان پر قبضہ سمیت تمام قومی مسائل سے آگاہی میں بی ایس او کا ہر اول دستے کا کردار رہا ہے اور اسے زیر کرنے میں پاکستان نے طاقت کا بھرپور استعمال کیا مگر ہر وقت اسے ناکامی کا سامنا رہا بی ایس او زندہ ہے اور اس کا سفر اور کردار ہنوذ جاری ہے۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ اس صدی کے شروع میں بلوچستان پریلغار اور باربار فوج کشی کے دوران بی ایس او آزاد نے قومی تحریک کو زندہ رکھنے کا بیڑہ اٹھایا اور بلوچ قومی تحریک کے موجودہ صورت گری میں بھی بی ایس او کے پلیٹ فارم سے بلوچ نوجوانوں نے ناقابل فراموش کردار ادا کیا ہے۔ بی ایس او نے بلوچستان کی آزادی کی پرچار کرنے بلوچ قوم پر مظالم بلوچ شناخت کو داؤ پر لگانے والوں کے خلاف آواز بلند کی تو نام نہاد ریاست نے بی ایس او جیسی طلبا تنظیم پر پابندی لگا کریہ ثابت کردی کہ دشمن طلبا کے جمہوری اور سیاسی عمل سے خائف ہے لیکن بی ایس او نے تاریخی فریضہ نبھاکر دشمن کے گھناؤنی عزائم کوناکام کیا آج بھی بلوچ قوم کا ماضی کی طرح بی ایس او کی نئی قیادت سے بڑے توقعات وابستہ ہیں کہ وہ وقت و حالات کے تقاضوں سے ہم آہنگ حکمت عملی اپناکر اپنی جدوجہدمیں جدت میں لائے گی۔