تینوں تنظیموں کی اعلیٰ قیادت نے اتحاد کا نام ‘‘ بلوچ راجی آجوئیِ سنگر’’ (براس) رکھنے پر اتفاق، ’’بلوچ خان‘‘ براس کے ترجمان مقرر
بلوچ راجی آجوئیِ سنگر (براس) کی جانب سے میڈیا میں جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہر ایک باشعور بلوچ کو اس بات کا ادراک و احساس ہے کہ پاکستانی جبری قبضہ سے بلوچستان کو آزاد کرنے کیلئے بلوچ قومی قوت کو متحد، منظم اور فعال کرنا وقت و حالات اور جدوجہد کا اہم تقاضہ ہے، جدوجہد کے انہی تقاضوں کے پیش نظر بلوچستان لبریشن فرنٹ اور بلوچ لبریشن آرمی نے 30 اکتوبر 2017 کو اتحاد و اشتراک عمل کا اعلان کیا تھا یہ صرف خالی خولی اعلان نہیں تھا بلکہ دونوں تنظیموں کے سرفروش سرمچاروں نے اس اعلان کو عملی شکل دینے میں دیر نہیں کی، انہوں نے قابض پاکستانی فورسز کے خلاف متعدد مشترکہ کارروائیاں کی ان کے اس اشتراک عمل کے بلوچ عوام اور دیگر سرمچاروں کے مورال اور مجموعی تحریک آزادی پر مثبت اثرات مرتب ہوئے دونوں تنظیموں کے پُرخلوص اتحاد اور عملی کارروائیوں سے تحریک پاکر بلوچ ریپبلکن گارڈز (بی آر جی) کی قیادت نے بھی بالغ نظری اور خلوص کا مظاہرہ کرتے ہوئے 20 اپریل 2018 کو بی ایل اے اور بی ایل ایف کے اتحاد میں شامل ہوگیا جو بلوچ تحریک آزادی کی تقاضوں کے مطابق ایک بروقت مثبت اقدام شمار ہوتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے مختصر عرصے میں اتحادی تنظیموں کی خلوص اور عملی اقدامات کے باعث آج ہم اس پوزیشن میں آگئے ہیں کہ اتحاد کو ایک متفقہ قومی منشور، تنظیمی ڈھانچہ اور ایک نام دے سکیں۔ جس سے مستقبل میں اس اتحاد و اشتراک کو ایک تنظیم میں ڈھالنے کی راہ ہموار ہوگا۔ تینوں تنظیموں کی اعلیٰ قیادت نے اتحاد کا نام ‘‘ بلوچ راجی آجوئیِ سنگر’’ رکھنے پر اتفاق کیا ہے جس کا مخفف ’’براس‘‘ ہے براس کیلئے ایک ترجمان بھی مقرر کیا گیا ہے جس کا نام بلوچ خان ہے، آئندہ میڈیا میں براس کے فیصلوں، پالیسیوں اور کارروائیوں کی تشہیر اور ترجمانی بلوچ خان کریگا۔