اسلام آباد : سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس کنونیئر کمیٹی سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔
کمیٹی میں قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی ہدایات پر بلوچستان کے متعدد علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند کرنے کی رپورٹ پر غور، بلوچستان کے متعدد علاقوں ٹیلی کام سروسز کی عدم فراہمی اور یو ایس ایف کے یونیورسل سروسز فنڈ کے فاٹا اور کے پی کے میں نامکمل منصوبہ جات کو زیر بحث لایا گیا ۔
چیئرمین پی ٹی اے محمد نوید نے کمیٹی کو بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے نیشنل سیکورٹی کو خطرات لاحق ہونے کی وجہ سے بلوچستان کے 7 اضلاع میں ٹیلی کیمونیکیشن کی سروس معطل کی گئی تھی ۔ جن میں قلات، چمن، آواران، پشین، خاران، دالبندین اور کیچ کے اضلاع شامل تھے، فی الحال قلات، آواران اور کیچ میں ڈیٹا سروس معطل ہے جبکہ باقی اضلاع میں مختلف ادوار میں ٹیلی کیمونیکیشن سروس بحال کی جا چکی ہے ۔
پی ٹی اے کی جانب سے باقی علاقوں میں سروس کی بحالی کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بارہا یاد دہانی کرائی جاچکی ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ باقی علاقوں میں صرف سروسز کی بندش کا معاملہ زیر غور ہے، سیکورٹی کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے زمینی حقائق کے مطابق رپورٹ فراہم کر دی جائے گی۔
کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ ان علاقوں میں حالت کبھی کشیدہ اور کبھی نارمل ہوتے ہیں، سروس بحال کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے کوئی آگاہی رپورٹ یا درخواست فراہم کی جاتی ہے جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ ہر تین ماہ بعد پی ٹی اے کا ادارہ سروس کی بحالی کیلئے خود رابطہ کرتا ہے ۔
کمیٹی ممبران نے کہا کہ ان علاقوں کی عوام کو تمام سہولیات حاصل کرنے کا حق ہے۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ پی ٹی اے کے ساتھ مل کر ایسی جائزہ پالیسی پلان مرتب کرے گی جس سے ان مسائل سے نمٹا جا سکے گا۔
بلوچستان کے متعدد علاقوں میں ٹیلی کام سروسز کی عدم فراہمی کے بارے میں کمیٹی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا 90 فیصد حصہ ابھی بھی ایڈوانس ٹیکنالوجی سے محروم ہے جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ بلوچستان میں تھری جی سروس متعارف کرائی جا چکی ہے ۔
سینیٹر تاج آفریدی نے کہا کہ فاٹا میں تھری جی سروسز بغیر کسی خاص وجوہات کے بند ہے جس کا اداروں کے پاس ریکارڈ بھی نہیں ہے ۔ وزارت تھری جی سروسز کی بحال کے حوالے سے کمیٹی کو تجاویز پیش کرے تاکہ وہاں کی عوام کو تھری جی سروسز کی سہولیات میسر ہو سکے ۔
ذیلی کمیٹی نے سروس کی بحال کے حوالے اپنے بھر پور تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ایک عام پالیسی ہو اور خاص طور پر مخصوص علاقوں کیلئے پالیسی اختیار کی جائے جس میں فاٹا اور بلوچستان کے معاملات کو الگ الگ طریقے سے دیکھا جائے ۔