بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین نذیر بلوچ نے کہا ہے بلوچستان میں 60 فیصد بچوں کے اسکولوں سے باہر ہونے کے باوجود سرکاری سطح پر 13 سو سے زائد اسکولوں کی بندش بلوچستان کے حوالے سے آئے روز ترقی اور میگا پرجیکٹس سے بلوچ قوم کو حاصل ہونے والی فوائد کا واضح مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حوالے سے جب بھی ترقی اور میگا منصوبوں کی آغاز کے اعلانات کئے گئے تو بلوچ قوم کے حصے میں صرف ظلم و جبر اور نا انصافیاں آئی جبکہ ترقی کے لئے بنیاد فراہم کرنے والی واحد عنصر تعلیم پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ہر نئے آنے والی حکومت میں تعلیمی ایمرجنسی کا نعرہ تو لگایا لیکن نتیجہ آفسران اور وزار کے بنک بیلنس کی کرپشن کی صورت میں آئی شعبہ اس وقت بلوچستان بھر میں مخصوص مافیا کے ہاتھوں مکمل یرغمال ہے اساتذہ کے کمی کو جواز بنا کر اسکولوں کو بند کروائی گئی ہے جبکہ اساتذہ کے آسامیوں پر تعنیاتی حکومت کا کام ہے بچوں کو بنیادی حق تعلیم سے محروم رکھ کر صرف پسماندگی کو تقویت دی جارہی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا یے بلوچستان کے حوالے سے سرکاری سطح پر تعلیمی پالیسی کا مکمل فقدان ہے جب تک ایک جامع تعلیمی پالیسی نہیں بنائی جائے گی اور تعلیمی فنڈز میں کرپشن کا مکمل احتساب نہیں کیا جائے گا تعلیمی مسائل کا حل ناممکن یے جلد از جلد بند اسکولوں کو کھولنے کے لئے اقدمات نہیں کئے گئے تو بی ایس او بھرپور آواز بلند کرے گی ۔