بلوچستان میں ساٹھ فوجی آپریشن، 143 افراد لاپتہ، 24 نعشیں برآمد ہوئیں – بی این ایم  ماہانہ رپورٹ

210

عالمی اداروں اور خصوصا میڈیا کو بلوچستان کی صورتحال پر ایک طائرانہ نظر دوڑانا چاہیے کیونکہ ان کی خاموشی کو پاکستان استثنیٰ کے طور پر استعمال کرکے تمام عالمی قوانین کو روندھ کر دیدہ دلیری سے بلوچ نسل کشی جیسے جرم کا ارتکاب کر رہا ہے۔  پاکستانی حکومت نے اجتماعی سزا کے طور پر بلوچ جہد کاروں کے رشتہ داروں کو اغوا اور لاپتہ کرنے کے سلسلے میں اضافہ کیا ہے۔ دلمراد بلوچ

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات دل مراد بلوچ نے ماہ اکتوبر کے رپورٹ کی تفصیلات شائع کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ مہینوں کی طرح اس مہینے میں بھی بلوچستان میں پاکستان کی جانب سے آتش و آہن کی برسات جاری رہا۔ فوجی آپریشن جاری رہے اور گھر لوٹتے رہے۔ قیمتی سامان کو مال غنیمت کی طرح گھروں سے لُوٹ کر فوجی کیمپوں میں منتقل کیا گیا۔ لوگوں کے مویشی فورسز ہانک کر لے گئے۔ دو دہائیوں سے جاری لوگوں کو حراست کے نام پر لاپتہ کرنا بھی اس اکتوبر میں بدستور جاری رہا۔ فورسز نے60 سے زائد آپریشنوں میں درجنوں گھروں کو جلایا اور لوٹا ۔ 143 افراد کو اُٹھا کر لاپتہ کیاگیا۔ 24 نعشیں ملیں جس میں سے گیارہ بلوچوں کو شہید کرنے کے ساتھ 6 پشتون بھی فورسز ہاتھوں مارے گئے جبکہ 7 کے محرکات سامنے نہ آسکے۔

 فورسز ہاتھوں 2017 کو لاپتہ دو افرد جبکہ چار سال قبل لاپتہ دو افراد بازیاب ہوئے۔ اسی سال 2018 ہی میں فورسز ہاتھوں مختلف آپریشنز کے دوران لاپتہ کیے جانے والے 21 افراد بھی بازیاب ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ خواتین کو حراست میں لے کر کیمپ منتقل کرنا اور شدید ایذا رسانی کے بعد رہا کرنا معمول بن چکا ہے۔اکتوبر کے مہینے میں جھاؤ کے علاقے سورگر، نوندڑہ، دشت سے خواتین کو حراست میں لیکر فوج نے اپنے کیمپ منتقل کیا جہاں شدید ایذا رسانی کے بعد چھوڑ تو دیا لیکن نوندڑہ سے حراست میں لئے گئے شہید صولان کے بیوہ کو کئی دن تک حراست میں رکھنے اور تشدد کے بعد رہا کیا گیا مگر انہیں اپنے آبائی گاؤں جانے کی اجازت نہیں دی ہے، بلکہ وہ آج کوہڑو جھاؤ کے مرکزی فوجی کیمپ کے بغل میں جبری طورپر مقیم ہیں۔ پنجگور میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ نے خواتین کو کئی دن حبس بے جا میں رکھا۔ ہزاروں لوگوں کو ماورائے قانون و عدالت حراست میں لاپتہ کیا گیا ہے آج تک ان کی کوئی خبر نہیں کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں۔

ٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نام نہاد اور زبردستی انتخابات کے بعد ایک کٹھ پتلی حکومت وجود میں لائی گئی ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ اس صدی کے شروع میں جنرل مشرف کے دور میں شروع ہونے والے مظالم میں ہر گزرتے حکومت کے ساتھ شدت لائی گئی۔ اب پاکستانی حکومت نے اجتماعی سزا کے طور پر بلوچ جہد کاروں کے رشتہ داروں کو اغوا اور لاپتہ کرنے کے سلسلے میں اضافہ کیا ہے۔ اس اجتماعی سزا میں خواتین اور بچے اولین ٹارگٹ بن رہے ہیں۔ اس کی منظوری اور ہدایت کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ جام کمال نے مستونگ اور کوئٹہ میں اپنے میٹنگوں میں دی ہے۔ جام کمال کے آباو اجداد بلوچ نسل کشی اور مظالم میں پاکستان کا ساتھ دیکر چار دہائیوں سے ان جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ اس کے بدلے میں خود جام کمال، اس کے والد جام یوسف اور دادا جام غلام قادر کو وزیر اعلیٰ بنایا گیا۔ حالانکہ یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ وہ اگر کوئی جماعت تشکیل دیں تو اپنے ایک حلقہ میں بھی کامیابی حاصل نہیں کرسکتے۔ یہ اسٹبلشمنٹ کے کرتا دھرتا ہیں اور اسٹبلشمنٹ کو بلوچستان میں ہر ضرورت پر یہ حضرات اپنی دستخط بلا چون چرا ثبت کر دیتے ہیں۔ یوں بلوچستان کے فیصلے اسلام آباد میں ایک سیکشن آفیسر کرتا ہے اور کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ اپنا بھتہ اور تنخواہ لینے سوٹ کیس کے ساتھ اسلام آباد جاتے ہیں۔

دلمراد بلوچ نے کہا کہ عالمی اداروں اور خصوصا میڈیا کو بلوچستان کی صورتحال پر ایک طائرانہ نظر دوڑانا چاہیے کیونکہ ان کی خاموشی کو پاکستان استثنیٰ کے طور پر استعمال کرکے تمام عالمی قوانین کو روندھ کر دیدہ دلیری سے بلوچ نسل کشی جیسے جرم کا ارتکاب کر رہا ہے۔ اس میں اب تک پانچ ہزار کے قریب لاشیں مل چکی ہیں جنہیں دوران آپریشن یا دوران حراست تشدد کے ذریعے شہید کیا گیا ہے۔ گوکہ اس تعداد کو بی بی سی نے ایک ہزار بتائی ہے مگر یہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔ اسی طرح پاکستانی ادارے اور میڈیا لاپتہ افراد کو چار یا پانچ ہزار یا کبھی اس سے بہت کم پیش کرتے ہیں مگر یہ چالیس ہزار کے لگ بھگ ہیں۔ 2004 میں اس وقت کے وزیر داخلہ آفتاب نے اعتراف کیا کہ چار ہزار بلوچ ہماری حراست میں ہیں۔ ڈاکٹر مالک کی وزارت اعلیٰ کے دوران اکبر حسین درانی نے کئی آپریشنز میں نو ہزار سے زائد بلوچوں کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا، بعد میں کٹھ پتلی صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے ایک اور مخصوص وقت میں تیرہ ہزار بلوچوں کو گرفتار کرنے کا اعتراف کیا ۔ صرف یہی تعداد چھبیس ہزار سے زائد بنتی ہے مگر ان میں سے کسی کو بھی کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان کے خاندان اور رشتہ داروں کو کوئی خبر ہے کہ ان کے پیارے کہاں اور کس حال میں ہیں۔ دوسرے اعداد و شمار میں یہ تعداد چالیس ہزار کے قریب ہے اور اس میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

اس مہینے تمام فوجی آپریشنوں، حراست بعد لاپتہ لوگوں کی تمام تفصیل اور اعداد و شمار درجہ ذیل ہیں:

1 اکتوبر
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے دشت دِز درمیں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے ایک نوجوان کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا جس کی شناخت شہیک ولد اللہ بخش کے نام سے ہوگئی ہے ۔ شہیک گوادر سے اپنے آبائی علاقے دشت آیا ہواتھا کہ فوج نے اسے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے ۔
۔۔۔پاکستانی فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والا نوجوان جابر ولدرشید بل نگورفوجی کیمپ سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیاجسے12 اپریل 2018 کو ضلع کیچ کے علاقے دشت میں جان محمد بازار سے فورسز نے اغوا کیا تھا۔
۔۔۔ضلع کیچ کے بل نگور سے راشد ولدخدا بخش بل نگور فوجی کیمپ سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا ہے جسے پاکستانی فوج نے 04 جولائی 2018 کو دشت کپکپار سے حراست میں لے کر لاپتہ کیاتھا (یاد رہے کہ راشد ولد خدا بخش کو 13 اپریل 2018 میں دشت کپکپار سے خفیہ اداروں نے حراست میں لے کرلاپتہ کیا تھا جنہیں 03 جولائی 2018 میں رہا کیا گیا جبکہ 04 جولائی 2018 کو پھر اسے دوبارہ حراست میں لیکر لاپتہ کیا گیا ۔)
۔۔۔ ضلع آواران کے تحصیل جھاؤ میں آپریشن شروع کرکے فورسز نے مختلف علاقوں میں مکمل سیل کر دیا ہے، داخلی و خارجی راستے مکمل سیل کر دئیے گئے ہیں۔ لوگوں کو گھروں میں محصور کرنے کی وجہ سے روز مرہ کی خورد نوش کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔
پاکستانی فورسز نے علاقے میں لوگوں سے اونٹیں اور گدھے چھین کر کوہڑو کے آرمی کیمپ میں جمع کرنے شروع کر دئیے ہیں فورسزنے جھاؤ کے پہاڑی سلسلے سورگر کے پہاڑی علاقوں میں پیش قدمی شروع کی ۔
۔۔۔ بلیدہ پاکستانی فوج کا آپریشن،11 بلوچ فرزند حراست بعد آرمی کیمپ منتقل، پاکستانی زمینی فوج نے بلیدہ کے سلو میں چار افراد کو حراست بعد آرمی کیمپ منتقل کیا جس میں دو سگے بھائی بھی شامل ہیں، فورسز ہاتھوں اغوا ہونے والے افراد کی شناخت، اختر ولد محمد عظیم، اکبر ولد محمد عظیم، زبیر ولد جمعہ، یاسر ولد جلیل سکنہ میناز بلیدہ جبکہ بلیدہ ہی کے علاقے میناز ڈن سر سے محمد ولد لال محمد، پیرجان ولد لال محمد، مولابخش ولد اسماعیل، محمد عمر ولد عبدالرحمن سکنہ ڈنسر کو حراست میں لے کر آرمی کیمپ منتقل کیا۔ (چاردن بعد انہیں کردیا گیا )

2 اکتوبر
۔۔۔ضلع آواران کے تحصیل جھاؤ اور نوندڑہ کے مختلف علاقوں فوجی آپریشن شروع ،آج فوج نے ایک بلوچ ماں بی بی گل بہار زوجہ شہید سولان اوران کے چچا عمر رسیدہ باہوٹ کو حراست میں لینے کے بعد آرمی کیمپ منتقل کر دیا،ان کے ساتھ ایک اور شخص کوبھی فوج نے حراست میں لے کر کیمپ منتقل کردیاجس کا نام اور تفصیل معلوم نہ ہوسکیں ،دوران آپریشن گھر گھر تلاشی کاعمل جاری ہے اور بچوں پر تشدد ،لوگ گھروں میں محصور ،آپریشن میں مصروف فوج کو جنگی ہیلی کاپٹروں کی مدد حاصل ہے۔

ایک ہفتے بعدشہید سولان کے بیوہ جھاؤ بیوہ بی بی گل بہاراوران کے چچا باہوٹ کوفوج نے حراستی مراکزسے رہاتو کردیاہے مگر انہیں اپنے آبائی علاقے اور گھر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے بلکہ کوہڑوکے فوجی کیمپ کے بغل میں رہنے پر مجبور کیاگیاہے۔

۔۔ضلع پنجگورکے علاقے گچک لوہڑی کے رہائشی غلام سرور ولد لعل خان فورسز کی حراست سے بازیاب ہو کر گھر پہنچ گیا ہے جنہیں 24 نومبر 2017 کو دوران آپریشن فورسز نے حراست میں لے کرلاپتہ کیاتھا۔
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے دشت دلسرسے فورسز نے دو بھائی عقیل اور محسن ولد قاضی سبزل ،یاسب ولد حاصل ، عقیل ولد پھلان سکنہ دشت سورک ،شہیک ولد اللہ بخش سکنہ مچی دشت کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔ ۔۔۔
ضلع کیچ سے فورسز ہاتھوں لاپتہ دولت ولد حسن بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گیاجنہیں14 جولائی2018 کو دولت کو ضلع کیچ کے علاقے ہیرونک میں دوران آپریشن پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کیا تھا۔

3 اکتوبر
۔۔۔ کوئٹہ کے ڈبل روڈ خالق آباد میں نا معلوم افرد نے تندور کی ایک دکان پر فائرنگ کی جس سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔
جس کی شناخت زبیح اللہ ولد نصراللہ قوم یوسف زئی عمر 30 سال سکنہ پشتون آباد کے نام سے ہوگئی ہے قتل کی وجوہات معلوم نہ ہوسکیں ۔

۔۔۔ ضلع تربت کے تحصیل دشت میں کئی دنوں سے فوجی آپریشن جاری ،گھرگھرتلاشی اورلوگوں پر فوجی بربریت جاری ہے اوردوران تلاشی خواتین اور بچوں پر پاکستانی فوج کی بربریت اور بہیمانہ تشددکی اطلاعات ہیں۔
۔۔۔ ضلع کیچ سے 14جولائی 2018 کو تربت کے علاقے ہیرونک سے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ ہونے والے دولت ولد حسن سکنہ ہیرونک آج حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔

۔۔ضلع آواران کے تحصیل جھاؤ کے باشندے حاجی محمود ولد فتح محمد ایک سال بعدپاکستانی فورسز کی حراست سے بازیاب ہوگئے ،مگر ان کا جوانسال بیٹا ابھی تک فوج کے حراست میں ہیں ۔ حاجی محمود ولد فتح محمد سکنہ سوڑجھاؤ کو حب چوکی کے ایک ریسٹورینٹ سے حراست بعد لاپتہ کئے تھے جبکہ انہیں حراست میں لئے جانے کے دوسرے روزان کے جوانسال بیٹے خالد حسین کو سکیورٹی فورسز نے جھل جھاؤ سوڑمیں ان کے گھر سے حراست میں لے کر لاپتہ کیاجبکہ حاجی کے بیٹی بی بی آمنہ 27 جون 2018 کو بھی فورسز نے اٹھا یا تھا اور شدید تشددکے بعد انہیں دودن بعد گھر سے کئی کلو میٹردورایک جنگل میں بے ہوشی کی حالت میں پھینک دیاتھا۔

۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے زعمران میں فوج کے سرپرستی میں قائم ڈیتھ سکواڈ نے دوران مزاحمت پر دو سگے بھائیوں کو قتل کردیا، ضلع کیچ کے علاقے زعمران میں جالگی کے مقام پر غلام شمس نامی شخص نے ایک دکان کولوٹنے کی کوشش کی تو دکاندارنے مزاحمت کیا،مزاحمت پر غلام شمس نامی چور نے فائرنگ کھول دی جس سے دکان کے مالکان اور سگے بھائی عمر اور یونس ولد اللہ بخش شاہی سکنہ بگ کیچ موقع پر جان بحق ہوگئے۔

4 اکتوبر
۔۔۔ضلع آواران کے تحصیل جھاؤمیں یکم اکتوبر سے جاری فوجی آپریشن میں شدت ،فوج کے پھیلاؤ اور آپریشن کے دائرہ کار میں اضافہ ، مزیدفوجی دستے لال بازار کے مڈل سکول اور دمب کے پرائمری سکول میں جمع ہورہے ہیں۔آج علی الصبح فورسز کثیر تعدا دمیں لال باز ار سے متصل پہاڑی علاقوں کے علاوہ وادی کے پہاڑ میں داخل ہورہے ہیں۔
کل ڈولیجی اور کوہڑوکے بڑے کیمپوں سے فورسز کثیر تعداد میں دراج کورکے علاقے میں داخل ہوئی تھی اور اب تک ان علاقوں میں آپریشن میں مصروف ہے۔

۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے کونشقلات میں پاکستانی فوج نے میرک ولد ماسٹر بابو اور بادل ولد رحمدل سکنہ کونشقلات تمپ کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا،تفصیلات کے مطابق دونوں تربت میں مزدوری کے غرض سے آئے تھے اور ایک بیکری میں کام بھی کررہے تھے۔

۔۔ضلع کیچ میں آرمی کے ٹارچرسیل سے دوسگے بھائی وسیم اور بدل ولد رفیق سکنہ گیبن ڈل بازاراور شاہدولد محمد کریم سکنہ گیبن ڈل بازار بازیاب ہوگئے۔دونوں بھائیوں کو 25اور26جولائی کے درمیانی شب تربت کے علاقے گیبن ڈل بازارسے جبکہ شاہدکو کیچ کے علاقے ناصر آباد سے فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کیاتھا۔

5 اکتوبر
۔۔ضلع کیچ کے علاقے تمپ ملک آباد کے رہائشی یوسف ولداقبال کو تربت بازار سے دوسری مرتبہ حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے دشت سے چار افراد پاکستانی فوج کے ٹارچرسیل سے بازیاب ،27جون 2018 کو تربت کے علاقے گیبن سے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ ہونے والے عزیر ولد مستری واحد بخش اور جلال ولد رحیم بخش سکنہ گیبن جبکہ 2اکتوبر 2018کو دشت کے علاقے دلسر سے دو سگے بھائی عاقل ولد قاضی سبزل اور محسن ولد قاضی سبزل سکنہ دشت دلسرگزشتہ روز تربت ایف سی کیمپ سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے،یاد رہے ان افراد کے ساتھ حراست کے بعد لاپتہ ہونے والے یاسب ولد حاصل سکنہ دشت مچی تاحال لاپتہ ہے۔

6 اکتوبر

پاکستانی فوج پر حملے کے بعد آرمی نے گرد نواع کے تمام علاقوں کو گھیرنے کے بعد آپریشن کرتے ہوئے لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اسی دوران شہید سولان کے زوجہ گل بہار کو فورسز نے انکے چچا کے ساتھ حراست بعد ساتھ لے گئے۔

۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے مندقابض پاکستانی فوج اورآزادی بلوچ سرمچاروں کے درمیان جھڑپ ایک بلوچ سرمچار زبیر عرف شمبے ولد رسول بخش سکنہ گوبرد مند شہید ہوگئے ہیں ۔

۔۔۔ضلع کو ہلو میں پاکستانی فوج کے بچھائے گئے بارودی سرنگ دھماکہ کے نتیجے میں خاتون اور بچے سمیت 6 افراد شدید زخمی ہو گئے ،واضح رہے کہ بلوچستان میں پاکستان فوج مختلف علاقوں میں بارودی سرنگ بچھارہاہے جن کی زد میں آکر اب تک کئی لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ۔
۔۔۔ضلع پنجگور کے علاقے پروم میں فوجی آپریشن ، پاکستانی فوج نے پنجگور کے تحصیل پروم کے علاقے جائین کو مکمل گھیرے میں لے کر گھر گھر تلاشی کے دوران خواتین اور بچوں کو شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے علاوہ گھروں میں لوٹ مارکی ۔
7 اکتوبر
۔۔۔ضلع آواران کے تحصیل جھاؤ میں آپریشن جاری ہے ۔آج فوج نے ٹوبوکڈ سے بلوچ خواتین سمیت متعددافراد کو حراست میں لے کرواجہ باغ کے بڑے فوجی کیمپ منتقل کیا فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والوں میں سے چند لوگوں کی شناخت خیر بی بی بنت محمد حسین، ماہ جان بنت سلیمان، سمینہ بنت علی مراد، لعل خاتون بنت غلام محمد،بشیر احمد ولد محمدحسین،محمد رمضان ولد بادین ،بشیر احمد کے بہن ساکنان وادی ٹوبوکڈ کے ناموں سے ہوئی ہے،خواتین کو حراست میں کے عمل پر مزاحمت کرنے پر فوج نے لوگوں کوشدید تشدد کا نشانہ بنایا۔
۔۔۔ضلع نصیر آباد میں فائرنگ سے دو بھائی ہلاک ہوگئے، نصیر آباد کے علاقے گوٹھ لعل گہنور میں نامعلوم افراد نے گھر میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں دو بھائی موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔ واردات کے وقت دونوں بھائی گھر کے صحن میں سو رہے تھے۔مقتولین کی شناخت صدام حسین اور ناظم علی کے ناموں سے کی گئی ہے۔ ، قتل کی وجہ تاحال سامنے نہ آسکی۔

۔۔۔ قلعہ عبداللہ میں گلستان کے قریب ریلوے اسٹیشن سے نامعلوم شخص کی بوری بند لاش برآمد ہوئی ہے۔ لاش کو شناخت کیلئے ہسپتال منتقل کر دیا گیاہے۔

۔۔۔ضلع آواران کے تحصیل جھاؤمیں جاری آپریشن کے دوران مزید تین افراد حراست کے بعد لاپتہ،جن کی شناخت مکو ولد اشرف، رشید ولد محمد اور مجید ولد نور محمدسکنہ لال بازار جھاؤ کے ناموں سے ہوگیا ہے ۔ یہ تینوں آپس میں رشتے دار ہیں اور مجید پیشے کے لحاظ سے ایک چروہا ہے جس کو پاکستانی فوج نے لال بازار کے پہاڑی سلسلہ سے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔

8 اکتوبر

۔۔۔ضلع آواران میں پاکستانی زمینی فوج کی آپریشن نے درمان بھینٹ کے علاقوں میں وادی میتگ،خان محمد بازار میں تمام گھروں کو مکمل نذر آتش کر دیا ہے۔ان گاؤں کے مکین باربار کے فوجی آپریشنوں کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔
ضلع آواران کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن ،فوج نے گواش تیزتیج کے علاقے میں نئی فوجی چوکی قائم کئے ۔
۔۔۔ ضلع آواران کے تحصیل جھاؤ کے گاؤں وادی ٹوبوکڈمیں فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والی خواتین سمیت متعدد بازیاب ،تفصیلات کے مطابق کل پاکستانی فوج کے ہاتھوں جھاؤ کے گاؤں ٹوبوکڈ میں آپریشن کے دوران حراست بعد لاپتہ ہونے والے خیر بی بی بنت محمد حسین، ماہ جان بنت سلیمان، سمینہ بنت علی مراد، لعل خاتون بنت غلام محمد،بشیر احمد ولد محمدحسین،محمد رمضان ولد بادین ،بشیر احمد کے بہن ساکنان وادی ٹوبوکڈ بازیاب ہوگئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق فوج نے دوران حراست خواتین سمیت تمام افراد کو شدید تشدد کا نشانہ بنایاہے ۔
۔۔مغربی بلوچستان کے ساحلی شہرچابہار میں آئی ایس آئی کے ایجنٹوں کی فائرنگ سے دوبلوچ شہید،تفصیلات کے نثارزامرانی اور اس کے ساتھی ماجدبلوچ کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔ دونوں کا تعلق ایک بلوچ آزادی پسند تنظیم سے ہے۔
۔۔۔بولان سے محمدایاز مری ،عبدالزاق مری سکنہ شاہرگ بولان کو فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کیاہے ۔
9 اکتوبر
۔۔۔ضلع بولان کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فوج کی آپریشن شروع ،فوج بڑی تعداد میں بولان کے مختلف علاقوں میں پھیل رہے ہیں فورسزنے بولان کے علاقوں غربوک ،سنگان ،بزگر، سْورگڑھ ،یخو کا ہرنائی، سبی اور شاہرگ کے اطراف سے محاصرکیاہے لوگ محصور ہیں فوج کی بربریت ،آپریشن میں مصروف زمینی فوج گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مددحاصل ہے ۔

۔۔۔ضلع آواران کے تحصیل جھاؤ کے علاقے واجہ باغ سے پاکستانی فوج نے مسلم ولد تاج محمد سکنہ ڈولیجی کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا۔
۔۔۔ ضلع سبی کے علاقے مٹھڑی کے قریب ایک شخص کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئے ہے جس کو ایدھی ایمبولینس کے زریعے سول اسپتال سبی منتقل کردیا گیا ہے۔ہسپتال زرائع کے مطابق چہرہ مسخ ہونے کی وجہ سے لاش کی شناخت نہیں ہو پارہی ہے۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ سے عبدین ولد عثمان سکنہ ریکوبلیدہ اور شاہ جہان ولد ماسٹر صالح سکنہ مینازبلیدہ کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے ۔
۔۔۔ضلع کوئٹہ کے علاقے طوغی روڈ عبداللہ جان لین مین نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص اظہر حسین ولد مظہر حسین سکنہ گلستان روڈ کوئٹہ ہلاک ہوگئے۔

۔۔۔شاہرگ کے پہاڑی علاقے سے دوافراد کی لاش برآمد ہوئے ہیں ،جنہیں گولیاں مارکر قتل کیاگیاہے لیویز ذرائع کے مطابق اب تک یہ لاش شناخت نہیں ہوسکے ہیں۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے تجابان سے پاکستانی فوج نے جلال ولد جمعہ سکنہ تجابان کو حراست میں لینے کے بعدلاپتہ کردیا ،یاد رہے جلال کو پاکستانی فوج نے اس سے قبل بھی 27ستمبر2016کو حراست میں لیکر لاپتہ کیا تھا جو 10اگست2018 کوتربت سے بازیاب ہوا تھا اور آج ایک بار پھر اس کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے دشت میں پاکستانی فوج نے دشت کے علاقے مچات میں موسی ولد حمزہ، خلیل ولد حمزہ، شیرجان ولد شے جان، محمد اور فیصل ولد غفورکوحراست میں لے کر منتقل کیا دوران آپریشن فوج نے خو اتین اور بچوں کو شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے تجابان کے رہائشی جلال ولد جمعہ بازیاب ہوکرگھر پہنچ گیاجنہیں فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ منتقل کیاتھا۔

11 اکتوبر
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے سری کہن میں فوج نے عبداللہ ولد غلام رسول سکنہ زعمران کو حراست بعد لاپتہ کر دیا ہے۔عبداللہ بلوچ تحصیل بلیدہ کے علاقے نوانو زاعمران کاباشندہ ہے۔
۔۔۔کیچ کے علاقے تجابان سے جلال ولد جمعہ خان سکنہ سنگ آباد تجابان ، بلیدہ سے عبدین ولد عثمان سکنہ ریکو بلیدہ ،شاہ جان ولد ماسٹر صالح سکنہ میناز بلیدہ اوردوسگے بھائی موسیٰ ولد حمزہ ،خلیل ولد حمزہ سکنہ مچات دشت ،فیصل ولد غفور سکنہ مچات دشت کو فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا
13 اکتوبر
۔۔۔ضلع کیچ میں فوجی ٹارچر سیل سے ہسپتال منتقل ہونے والابلوچ فرزند شہید،واحدولد عمر سکنہ تیران دسک دشت کوفوج نے 21ستمبر 2018کو پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر ٹارچر سیل منتقل کیاتھااورکل فوج نے نیم مردہ حالت میں تربت سول ہسپتال منتقل کیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے کونشقلات میں بی این ایم کے ممبر ور بلوچی زبان کے معروف گلوکار منہاج مختارکے گھر پر چھاپہ ،فوج کونشقلات میں استاد منہاج مختار کے گھر پر چھاپہ مارکر گھر میں خواتین اور بچوں کو شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا اور گھروں سے قیمتی سامانوں کا صفایا کردیا۔یاد رہے اس قبل بھی استاد منہاج مختار کے گھروں کو فورسز نے لوٹنے کے علاوہ کئی بارنذرآتش کردیاگیاہے استاد مہناج مختار اپنے سیاسی و ابستگی ،مزاحمتی کرداراوربلوچ زبان کے خدمت پر پاکستان کے زیر عتاب ہیں۔ان کے گھروں کو بار بار نشانہ بنایاجاتاہے۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے فوج نے تربت علاقے کے سنگانی سر میں ناکہ بندی کے دوران ایک شخص کو حراست میں لے لیا،عینی شاہدین کے مطابق اس شخص کو موٹرسائیکل سے اتارنے کے بعد فورسز نے اس شخص کے ہاتھ پاؤں باندھ کر حراست میں لے کرنامعلوم مقام پرمنتقل کیا۔لاپتہ ہونے والے شخص کی تاحال شناخت تاحال نہیں ہوسکا۔
۔۔۔۔پنجگور سے فوج نے خلیل ولد یار محمد ،صادق ولد وقادربخش سکنہ گوارگوگوھیتگ کو فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیاہے ۔
14 اکتوبر
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے تمپ پُل آباد میں آپریشن کرکے زابی ولد صوالی اور سلمان ولد حاصل سکنہ پل آبادکوحراست میں لے کر فوجی لاپتہ کیا۔چھاپے کے دوران فوج نے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ۔ گھروں میں لوٹ مار کی گئی ، قیمتی اشیا لوٹ لئے ۔
۔۔۔ضلع خضدارکے علاقے زہری میں رات گئے نا معلوم مسلح افراد نے مشک کے علاقے سنگین میں ایک گھر میں گھس کرایک شخص کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا ہے ۔جس کی شناخت لطف علی جتک ولد ملا آدم خان کے نام سے ہوگئی۔

۔۔۔ ضلع پنجگورکے علاقے گوارگو ہیتک میں فوج نے آپریشن کرکے ہلیر ولدیار محمد اور صادق ولد قادر بخش سکنہ گوارگوکوحراست میں لے کر فوجی لاپتہ منتقل کیا دوران آپریشن فوج نے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، گھر وں میں توڑ پھوڑ کی اور گھر کے قیمتی اشیا بھی لوٹ لئے۔

۔۔۔ بلوچستان کے ساحلی شہر پسنی کے مختلف محلوں میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور مچھی مارکیٹ کے قریب ایک گھر سے 2افراد کو خراست میں لے کر لاپتہ کیا لاپتہ کردیا ہے ۔لاپتہ کئے گئے دونوں افراد کی شناخت ابھی تک نہ ہوپائی ہے ۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے مندسورو سے پاکستانی فوج مناب ولد عبداللہ سکنہ مند ھوزئی کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے مندگوبردسے 28اگست 2018کو پاکستانی فوج ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ ہونے والے فاروق ولد ڈاکٹر حسین سکنہ مند گوبرد حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔
۔۔۔۔بولان سے پاکستانی فوج نے مٹھوخان ،بولان ،عالم آقا،صاحب خان ،نظام الدین ،حاصل خان ،گل عالم ،ظریف ،کمال ،صلاح الدین ،جلال الدین کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیاہے

14 اکتوبر

۔۔۔پنجگور کے علاقے سورآپ سے فوج کے ہاتھوں حراست بعدلاپتہ علی دوست ولدمحمد سکنہ گچک کی پرانی اورمسخ شدہ لاش برآمد ہوگیا،واضح رہے کہ علی دوست کوفوج نے پنجگور سے 6جون 2017کو فوج حراست بعدلاپتہ کیاتھا۔ علی دوست پیشے کے لحاظ سے ٹریکٹر ڈرائیور تھا۔

15 اکتور
۔۔۔ضلع کیچ کے فوجی ٹارچرسے سلمان ولد حاصل اور زابی ولدصوالی سکنہ پل آباد بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے جنہیں فوج نے تمپ پُل آبادمیں ایک آپریشن کے دوران حراست بعد لاپتہ کیاتھا ۔

۔۔۔ضلع بولان کے علاقے ہرنائی، سانگان اور شاہرگ میں پاکستان فوج کی نے آپریشن کے دوران دس پشتون کو گرفتار کرکے فوجی کیمپ منتقل کیاتھا جن میں چھ افراد کو شدید تشدد کے بعد شہید کرکے ان کی لاشیں پھینک دی گئیں شہید ہونے والوں کا تعلق پشتون قبائل دمڑ اور ناصر سے ہے ۔
۔۔۔ضلع کیچ میں فوجی آپریشن کے دوران پاکستانی فوج نے متعددافراد کو حراست میں لے کرلاپتہ کیاجن میں سے چار افراد کی شناخت احمد ولد غنی، عزیر ولد جلیل، حلیم اور قادر کے ناموں سے ہوگیا ہے، تربت ہی کے علاقے میری میں پاکستانی فوج نے شادی والے گھر پر چھاپہ مارکردلہا کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیادولہا کا نام معلوم نہ ہوسکا۔

۔۔۔ ضلع آواران کے تصیل جھاؤ سے 7اکتوبر کو جھاؤ کے علاقے لال بازار سے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں حراست میں لینے کے بعد لاپتہ ہونے والے محمد اشرف آج حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔

۔۔۔ضلع آواران کے تصیل جھاؤ میں یکم اکتوبر سے جاری آپریشن میں شدت ،مختلف علاقے محاصرے میں ،خواتین یرغمال ،علاقہ مکینوں کو روزانہ کیمپ پیش ہوکر حاضری لگانے حکم
جاری ،جھاؤکے مختلف علاقے یکم اکتوبرسے فوج کے سخت ترین محاصرے میں ہیں،علاقے میں کرفیو کا سماں ہے۔

شہید سولان کے رشتہ دار خواتین عملی طورپر فوج کے ہاتھوں یرغمال ہیں ،فوجی کیمپ کے بغل میں جبری رہائش کی وجہ سے یہ خواتین شدید مشکلات سے دوچار ہیں ،ان خواتین کو نہ اپنے علاقے میں جانے کی اجازت ہے اور نہ ہی یہ اپنے رشتہ داروں سے مل سکتے ہیں۔

16 اکتوبر

۔۔۔ضلع آواران کے علاقے دراسکی اورگردونواح میں پاکستانی فوج کے سرپرستی میں قائم جرائم پیشہ افرادپر مشتمل ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں کا آبادیوں پر یلغار ، دراسکی،زنڈو اور گرد نواع میںآبادیوں پر یلغار کے دوران ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے درجنوں بھیڑ بکری لوٹ کر انہیں آواران بازار میں فروخت کرنے آئے تومالکان نے احتجاج کیا کہ یہ ہمارے مویشیاں ہیں جس پر سرے بازار ڈیتھ سکواڈکے کارندوں نے لوگوں کو زد کوب کرنے کے ساتھ سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔

۔۔۔پنجگورکے علاقے سکن راغئے میں فوج کے سرپرستی میں قائم ڈیتھ اسکواڈ کے حملے میں بلوچ آزادی پسند سرمچاررسول بخش عرف کیا ولد یوسف سکنہ مشکے میانی قلات شہید ہوئے۔ان کا تعلق لشکربلوچستان سے تھا۔
17 اکتوبر
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے مند میں آج پاکستانی فوج نے کہنک مندمیں ایک گھر پر چھاپہ مارکر سمیر ولد اللہ بخش اور فہد ولد مراد بخش سکنہ کہنک مند کو حراست میں لے کر کیمپ منتقل کیاہے۔
۔۔۔آواران کے علاقے مشکئے سے فورسز نے موسیٰ ولد لال محمد ،عزیزولد فیصل ،اسداللہ ولدرسول بخش سکنہ نوکجو رندک مشکئے کو حراست میں کر لاپتہ کردیا ۔

18 اکتوبر

۔۔۔ضلع کیچ پیدارک کے علاقے جمک سے الٰہی بخش ولد رحیم بخش اور اسحاق ولد حسین کوحراست میں لے کرلاپتہ کر دیا ہے۔

۔۔۔ضلع گوادرکے علاقے سْربندر میں پاکستانی فوج نے ایک گھر پر چھاپہ مار کر علی اکبر ولد یار محمد سکنہ دشت جتائی بازاز کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا۔
۔۔۔پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں علی اصغر بنگلزئی کی گمشدگی کو 17سال, اس موقع پراہلخانہ کا بازیابی کے لئے پریس کانفرنس،ہمیں ہمارے جینے کا حق دیا جائے 150
جبری طور پر لاپتہ اصغر بنگلزئی کے بیٹے نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے قائم کیمپ میں پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد علی اصغر کو 18 اکتوبر 2001کو محمد اقبال کے ساتھ ملکی اداروں کے اہلکاروں نے ڈگری کالج سریاب کے سامنے شام 7بجے گرفتار کرکے جبری طور پر لاپتہ کردیاتھا۔ محمد اقبال کو بائیس دن بعد چھوڑ دیا گیا لیکن میرے والد تاحال حکومتی اداروں کے تحویل میں ہے جبکہ میرے والد کی جبری گمشدگی کو آج 17سال مکمل ہوگئے۔
۔۔۔ خضدار شہر سے پاکستانی خفیہ ادارے نے عبدالوحید ولد ڈاکٹرخدا بخش سکنہ باغبان کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔ عبدالوحید خضدارشہر میں دودھ بیچنے کا کاروبار کرتا تھا۔

19 اکتوبر
۔۔۔ ضلع آواران کے علاقے مشکے میں پاکستانی فوج نے عبدالرحیم ولد عظیم خان،پسند ولد جمال خان ،گاجی خان ولد ابراہیم سکنہ خالق آباد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا ہے۔فوج نے خالق آباد میں چھاپے کے دوران خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور آٹھ گھروں کے قیمتی سازوسامان کو لوٹ لیاگیا۔
۔۔۔ تربت کے علاقے پیدراک جمک سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ ہونے علی بخش ولد رحیم بخش اور اسحاق ولد حسین حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے

۔۔۔آواران کے علاقے پیراندر زومدان میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرتے ہوئے نوربخش ولد میار سکنہ پیرندر زومدان کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیا فورسزنے دوران آپریشن خواتین اور بچوں کو شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا

۔۔۔کیچ کے علاقے جمک میں فوجی آپریشن کرکے لطیف ولد فقیر بخش ،صوالی ولد احمد، وقار احمد عرض محمد، بابل ولد محمد، وشدل ولد بجیراور داد بخش ولدکریم بخش سکنہ جمک اوردشت سے وارث ولد نورمحمد سکنہ کاشاپ دشت ،صادق ولد رستم کاشاپ دشت کر ھراست میں لے کر لاپتہ کردیا ۔
20 اکتوبر
۔۔۔گوادر سے پاکستانی فورسزنے اسکول ٹیچر کے بیٹے کو حراست بعد لاپتہ کردیا،فورسز نے چھاپہ گوادر کے کیپٹن مراد بخش وارڈ میں ماڈل اسکول کے قریب ایک گھرپر مارا جہاں سے سرمد ولد ماسٹر حمید نامی نوجوان کو لاپتہ کردیا۔

۔۔۔گوادرشہر امیں فوج اور خفیہ ایجنسیوں نے نیوٹاؤن میں گھر پر چھاپہ مارکر دوسگے بھائی موسی ولد اقبال اور مجیب ولد اقبال سکنہ دشت ھسادیگ اور وارڈ کیپٹن مراد بخش سے قادر ولد حاصل سکنہ نیاآباد گوادرکو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

۔۔۔کیچ کے علاقے تمپ ، ملانٹ میں فوج نے آپریشن کرتے ہوئے ایک گھر پر چھاپہ مار کر دو افراد غالب ولد لال بخش اور شہداد کو حراست میں لینے کے بعد فوجی کیمپ منتقل کردیاہے اورفورسز نے گھر میں موجود خواتین اور بچوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔
۔۔۔ کوئٹہ ، سریاب روڈ موسی کالونی میں نا معلوم افرد کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیاہے ،ہلاک ہونے والے نام فدارند بتایاگیا، تاہم قتل کے محرکات سامنے نہیں آسکے۔

21 اکتوبر
۔۔۔آواران کے علاقے مشکئے میں فوج نے زیرحراست شخص موسی ولد لعل محمد سکنہ ریندرک مشکئے کو شہید کرکے تابوت میں بند لاش لواحقین کے حوالے کردیا اورخاندان کو تابوت کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی بلکہ اپنی موجود گی میں تابوت کو دفن کرایا ۔موسی ولد لعل محمد کو فورسز نے مشکے کے علاقے نوکجو ریندک سے دوران آپریشن چندروز قبل حراست بعد لاپتہ کیا تھا۔
۔۔۔مچھ قابض فورسز کے ساتھ جھڑپ میں آزادی پسند بلوچ سرمچار فتح قمبرانی شہید ہوئے جن کاتعلق بی ایل اے سے تھا ۔

22 اکتوبر
۔۔۔تربت فوج کے حراست سے داد بخش ولد کریم بخش سکنہ جمک بازیاب ہوگئے جنہیں 9اکتوبر2018کو تربت کے علاقے پیدراک جمک سے پاکستانی فوج دوران آپریشن حراست میں لے کر لاپتہ کیاتھا ۔

23 اکتوبر
۔۔۔کیچ فوج کے حراست شاھو ولد سید محمد سکنہ دشت جان محمد بازارسے بازیاب ہوگئے جنہیں 12اپریل 2018کو دشت کے علاقے جان محمد بازار سے فوج نے ایک چھاپے کے دوران حراست میں لے کر لاپتہ کیاتھا
۔۔۔کیچ فوج کے حراست سے احمد ولد غنی سکنہ تربت بازیاب ہوگئے جنہیں14اکتوبر 2018کو پاکستانی فوج حراست میں لے کر لاپتہ تھا

24 اکتوبر
۔۔۔ پنجگور کے علاقے سکن راگئے کے باشندے خدابخش ولد مولا بخش کوفوج نے مشکے کے علاقے میانی کلات سے حراست میں لے کر لاپتہ کیا ،جہاں وہ اپنے بہن سے ملنے آیا تھا۔
۔۔۔کیچ کے علاقے دشت میں گزشتہ گیارہ روزسے فوجی آپریشن جاری ہے ،دوران آپریشن لوگوں پر تشدد اور گھروں میں لوٹ مار ،فوج نے درندگی کی انتہا کرتے ہوئے چودہ سالہ بلوچ بیٹی بی بی شمسہ کے گلے میں رسی باندھ کر گھسیٹا گیا اوراس کے بعد حراست میں لے کر منتقل کی اور تشدد کے بعد رہاکردیا ،رہائی کے بعد بی بی شمسہ کی حالت تشویشناک ہے ۔
فوج نے عبداللہ ولد پیرل سکنہ جت بلنگور کو اس وقت حراست میں لینے کے بعدلاپتہ کیا جب وہ اپنے خاندان والوں کے ہمراہ بل نگور جارہاتھا۔
۔
۔۔۔کوئٹہ کے علاقے کلی شابو میں نامعلوم موٹر سائیکل سوار مسلح افراد نے نجی اسکول کے گیٹ پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 4 طالب علم زخمی ہوا۔

26 اکتوبر
۔۔۔ڈیرہ بگٹی میں پاکستانی فوج کے بچھائے بارودی سرنگ کے دھماکے کے نتیجے میں اسکول کا استاد، مرید کرمانزئی شدید زخمی ہوگیا ۔

۔۔۔ضلع کیچ کے ایک نواحی گاوں کو زبردستی نقل مکانی پے مجبور کردیا۔ کیچ کے علاقے پیدارک جمک کے مشرق میں 3 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع سبزل گاوں کے مکینوں کو فورسز نے علاقہ چھوڑنے پر مجبور کردیا۔ سبزل گاوں کے علاقہ مکین مالداری کے پیشے سے وابسہ ہیں اور آباؤاجدادسے وہاں آباد ہیں۔ نقل مکانی کے باعث وہ اپنے ذریعہ معاش سے محروم ہوگئے ہیں۔
۔۔۔ڈیرہ بگٹی سے 4 سال قبل فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے دو افراد بگی بگٹی اور پیر جان عرف چیئرمین بگٹی منظر عام پر آگئے۔

27 اکتوبر
۔۔۔آواران کے علاقے جھاؤ میں فوجی آپریشن جاری،فوج بڑی تعداد میں پہاڑی سلسلہ میں داخل،آپریشن شروع،ایک شخص لاپتہ ، رات سے بڑی تعداد میں پاکستانی فوج ملا گزی ندی سے سورگر کے وسیع پہاڑی سلسلہ میں داخل ،دوسری طرف ضلع خضدار کے علاقے گریشہ سے بھی بڑی تعداد میں فوج کرچ کے پہاڑی سلسلے میں داخل ہوا ہے ،کل سے ان علاقوں میں فوجی ہیلی کاپٹر بھی پرواز کررہے ہیں۔۔
دوران آپریشن فوج نے لال بخش سکنہ کرچ کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیاہے

۔۔۔ قلات اور خاران کے درمیانی پہاڑی سلسلے میں فوجی آپریشن ،پاکستانی فورسز کی بڑی تعداد میں نقل و حرکت جاری ہے جبکہ علاقے میں جاسوس طیاروں کی غیر معمولی پروازیں بھی دیکھنے میں آئی ہیں۔ قلات کے علاقوں نیمرغ، سمالو، پارود و دیگر علاقوں میں فورسز کی بڑی تعداد جمع ہورہی ہے جبکہ خاران کے علاقے لجے، تازینہ اور لجے توک کو فورسز نے محاصرے میں لیکر داخلی و خارجی راستوں کی ناکہ بندی کردی ہے۔

28 اکتوبر
۔۔۔ گوادر میں فورسز نے جی ڈی پارک کے چوکیدار آصف ولد علی سکنہ دشت زرین بگ کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا

۔۔۔آواران کے علاقے جھاؤ میں جاری آپریشن میں مزید شدت خواتین سمیت 32لوگوں کو فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا فورسزنے پہاڑی علاقے سورگر کے علاقے حسین کؤر، دشتی ،لاکاتر ،شش بھینٹی حکیم دادکؤراورریس کؤرسمیت مختلف علاقوں سے جن لوگوں کو حراست میں لے کر لاپتہ کیاہے ان کی تفصیل یہ ہے ۔
1 بی بی گلنساء زوجہ دلشاد
2 عطا محمد ولد دلشاد
3 دین محمد ولد سلیمان
4 سلیمان ولد دین محمد
5 شاہدوست ولد بلباس
6 حکیم ولد دادکریم
7 سیٹھ صدیق ولد نگر
8 عبدالقادر ولد نگر
9 علی جان ولد بیامو
10 کسو ولد لعلو
11 جمل ولد کسو
12 شیخ گمانی ولد دادو
13 جمل ولد عطا محمد
14 نزر ولد محمد حسین
15 بیامو ولد اومیت
16 پیر جان ولد نورا
17 مولابخش ولد پسند
18 حسن ولد سخیداد
19 بوہیر ولد جان محمد
20 مجید ولد صوالی
21 خان محمد ولدخیر محمد
22 شیرو ولد اللہ داد
23 درمحمد ولد اللہ داد
24 بہرام ولد حضوربخش
25 مراد ولد ولیداد
26 عمر ولد شہداد
27مولابخش ولد محمد حسین
28 قاسم ولد دینو
29 دین محمد ولد سہراب
30 میرو ولد سہراب
31 نورا
32 نبی داد۔

جھاؤ کے پہاڑی سلسلے سورگرجہا ں ہزاروں کی تعداد میں لوگ آباد ہیں،فوج نے اس علاقے کو کئی اطراف سے گھیرے میں لے کر اندر آپریشن کررہاہے ۔

۔۔۔قلات سے دس روز قبل لاپتہ ہونے والے ماسٹر بشیر احمد کی لاش آج برآمد ہوئی ہے۔لاش قلات کے پہاڑی علاقے سیاکو کے پاس ملی ہے،یہ واقعہ قبائلی دشمنی کا شاخسانہ ہے ۔
۔۔۔۔کیچ کے علاقے تجابان سے فوج نے سبزل ولد میران سکنہ سنگ آؓاد تجابان کو حراست میں لے لاپتہ کردیاہے ۔
۔۔۔گوادر شہر میں زرین بگ دشت کے باشندے آصف ولد عصاکو گی ڈی اے پارک گوادر سے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ۔
۔۔۔پنجگور میں فوج کے سرپرستی میں قائم ڈیتھ سکواڈ نیوشبود حمل آباد کے رہائشی عبداللہ ولد صمد سکنہ وشبود کی بیوی اور بیٹی کو اغواء کرکے فوج کے حوالے کی جہاں تین دن تک جسمانی و جنسی تشددکے بعدا نہیں نالے میں پھینک دیا گیا ہے،جب یہ باہر باہر نکلی توفوج نے متاثر ہ خاندان پر دباؤڈال کران سے پریس کانفرنس کرواکر اس واقعے کی تردید کروائی ۔

۔۔۔ پنجگور کے علاقے سوردو میں ملا رحمدل کے گھرسے دو طالب علم شبیر ولد محمد سکنہ بدرنگ گریشگ اور حنیف ولد محمد حسن سکنہ زباد گریشگ کوپاکستانی خفیہ ایجنسی نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا۔ دونوں طالب علم ہیں اور بی اے سی کے امتحان دینے کے لئے پنجگور آئے ہوئے تھے۔

30
اکتوبر
۔۔۔خضدار میں فورسز آپریشن ، 20 افراد گرفتاری کے بعد لاپتہ، خضدار کے علاقے اورناچ، سورگر سمیت دیگر علاقوں میں دوران آپریشن 20 افراد کو گرفتار کرکے فورسز نے نامعلوم مقام پہ منتقل کردیا ہے۔
دوران آپریشن لاپتہ ہونے والے چار افراد کی شناخت نورا ولد محمد میروانی، علی شیر ولد محمد میروانی، محمد نصیب ولد جمعہ میروانی اور لعل بخش محمد حسنی کے ناموں سے ہوئی ہے۔

۔۔۔خضدارپاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والا شخص خضدار سے بازیاب۔ 13 مارچ 2018 کو کراچی لیمارکیٹ الجمیل ہوٹل سے پیراندر زیارت کے رہائشی عبدالرزاق ولد حسن کو پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا تھا۔
کئی ماہ سے لاپتہ ہونے والا عبدالرزاق گذشتہ روز بلوچستان کے علاقے خضدار سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔
۔۔۔ پنجگور شہر میں واقع غریب نواز ہوٹل کے قریب سے پولیس کو ایک شخص کی لاش ملی ہے جسے گولی مار کر قتل کردیا گیا ہے۔مقامی انتظامیہ کے مطابق لاش کی شناخت شعیب ولد حاجی خدا رحیم کے نام سے ہوئی۔قتل کی وجوہات خاندانی دشمنی بتائی جاتی ہے
31 اکتوبر
۔۔۔آواران کے علاقے جھاؤ سے 28اکتوبر کو سورگر کے مختلف علاقوں سے دوران آپریشن حراست بعد کئے جانے والے خواتین سمیت چند افراد کو فوج نے اورناچ کے علاقے دشتکوہ سے رہاکردیاہے ۔جبکہ 28اکتوبر کو حراست بعد1کئے جانے والوں میں سے 1۔ شیخ گمانی ولد دادو 2 شاہدوست ولد بلباس3 علی جان ولد بیامو4 کسو ولد لعلو5 صدیق ولد نگر6 عبدالقادر ولد نگر7 بہرام ولد حضوربخش8 جمل ولد عطا محمد9 سلیمان ولد دین محمد10 نزر ولد محمد حسین11 حکیم ولد عید محمدکو جھاؤ کے مرکزی آرمی کیمپ منتقل کیا ہے ۔

۔۔۔آواران کے علاقے جھاؤ کے علاقے ڈولیجی سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والا مسلم ولد تاج محمد کل حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ،یاد رہے مسلم کو پاکستانی فوج نے 9اکتوبر2018کو جھاؤ کے علاقہ واجہ باگ سے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا کیا تھا۔

۔۔۔تربت سے ایک شخص حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا، 28اکتوبر2018کو تربت کے علاقے تجابان سنگ آباد میں پاکستانی فوج کے آپریشن کے دوران حراست کے بعد لاپتہ ہونے والا سبزل ولد میران سکنہ تجابان سنگ آباد کل رات تجابان سنگ آباد سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا