بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ مقامی اخبارات کی صنعت سے وابستہ افراد کی معاشی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت وقت فوری طور پر ان اخبارات کے اشتہارات کی بندش والی پالیسی کو ترک کرکے اشتہارات کی اجراء کو یقینی بنائے تاکہ مقامی اخبارات سے منسلک لوگوں میں پائے جانے والی بے چینی پرقابو پایا جاسکے ۔یہاں سے پہلے بیروزگاری اپنے عروج پرہے اور مقامی اخبارات کے ساتھ جاری انتقامی کارروائیوں کی پالیسی پر کسی بھی صورت میں خاموشی اختیار نہیں کرینگے اور ہر فورم پر یہاں کے تمام مکاتبہ فکرو تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ کسی قسم کی ناانصافی برداشت نہیں کرینگے اور ان کے جائز مطالبات کے حصول کیلئے سیاسی اور جمہوری انداز میں جدوجہد کرینگے ۔
ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے ایک وفد نے پریس کلب کوئٹہ کے سامنے مقامی اخبارات کے جاری احتجاجی کیمپ میں جاکر پارٹی کی جانب سے اظہار یکجہتی کی.
اس موقع پر مقامی اخبارات کے عہدیداروں اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ مرکزی رہنماء غلام نبی مری ، ضلعی سیکرٹری اطلاعات یونس بلوچ نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکومت وقت مقامی اخبارات کے کوریج افادیت و اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے ان کے ساتھ انصاف کے تقاضے پورا کرتے ہوئے ان کے بقاجات ادا کرتے ہوئے انھیں اشتہارات فراہم کئے جاتے تاکہ وہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں کے مسائل و مشکلات تہذیت و تمدن ثقافت اور دیگر مسائل کو بہتر انداز میں اجاگر کرتے ہوئے حکمرانوں کی توجہ مبذول کراتے حکومت وقت اس فیصلے سے اس صنعت سے وابستہ بلوچستان کے دورافتادہ علاقوں سے کافی لوگوں کا زریعہ معاش اور روزگار وابستہ ہیں ۔
بی این پی نے اپنے 2018ء کے الیکشن منشور میں مقامی اخبارات کے حوالے سے بہت سے عملی اقدامات کے حوالے سے وعدہ بھی کیا تھا چونکہ معاشرے میں اخبار وجرائد کی اہمیت و افادیت سے کوئی بھی ذی شعور انسان انکار نہیں کرسکتا ہے بلوچستان کے اخبارات کی ترقی ترویج اور مقامی اخبارات کو ان کا حق دلانا کیلئے ہر فورم پر سیاسی اور جمہوری انداز میں آواز بلند کرینگے ۔
بلوچستان حکومت مقامی اخبارات کو ان کا جائز حق دے ۔تاکہ بلوچستان سے شائع ہونے والے اخبارات بھی ملک کے دیگر اخبارات کے برابر آسکے انہوں نے کہا کہ پارٹی ہر طبقہ فکر کے ساتھ ہونے والے ناانصافی پر ہمیشہ آواز بلند کی اور انھیں روا رکھے گئے انتقامی کارروائیوں و استحصالی پالیسیوں کے سامنے کبھی تن و تنہا نہیں چھوڑا کیونکہ پارٹی کو یہاں کے عوام کی مفادات تمام تر چیزوں سے عزیز ہیں اور اس پالیسی پر گامزن پارٹی ہر سطح پر صوبے کے حقیقی جملہ مسائل کو حل کرنے کیلئے آواز بلند کرینگے ۔حکمران یہاں کے مقامی اخبارات کے ساتھ جاری امتیازی سلوک کی پالیسی کو فوری طور پر ترک کرتے ہوئے ان کے جائز مطالبات کو سنجیدگی بنیادوں پر حل کرنے کی طرف توجہ دیں ۔کیونکہ ایسے پالیسیوں سے یہاں پہلے سے بیروزگاری میں اضافہ ہوگا اور بلوچستان کی محکومیت پسماندگی میں اضافہ ہوگا جن کی پالیسیوں کے اچھے اثرات مرتب نہیں ہونگے ۔