صوبائی حکومتیں اٹھارویں ترمیم کے تحت جبری گمشدگیوں کے حوالے قانون سازی کرے، ریاستی اداروں کی حرکتیں ملکی آئین کے منافی ہیں – رہنماءوومن ڈیموکریٹک فرنٹ جلیلہ حیدر
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان ہائی کورٹ کی ایڈووکیٹ اوروومن ڈیموکریٹک فرنٹ کی رہنماء جلیلہ حیدر نے آج وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم کردہ بھوک ہڑتالی کیمپ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (آزاد) کے لاپتہ رہنماء شبیر بلوچ کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
اس موقعے پر جلیلہ حیدر نے اپنا ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر شبیر بلوچ بشمول تمام بلوچ لاپتہ افراد نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جانا چاہیئے، ریاستی اداروں کی حرکتیں ملکی آئین کے منافی ہیں۔ جس سے وہ پاکستان کو پوری دنیا میں بدنام کررہے ہیں۔
انہوں نے ریاستی اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح آپ نسل کش طریقہ کار اپنا کر لوگوں کی آواز دبانے کی کوشش کررہے ہو جس سے تو شاید تحریکیں دم نہیں توڑیگی البتہ لوگوں کے دلوں سے آپ کی محبت ختم ہورہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومتوں کے پاس آئین کے اٹھارویں ترمیم کے بعد قانون سازی کا اختیار ہے ،اگر حکومتی جماعتیں نہیں تو کم از کم سردار اختر مینگل اور ثناء بلوچ بشمول ان کی پارٹی جبری گمشدگیوں کے حوالے سے قانون سازی میں اپنا کردار اداکرے اور یہ دکھائے کہ وہ اس مسئلے کو بہت سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں اوراس مسئلے کا تدارک کرنا چاہتے اور اسے ختم کرنا چاہتے ہیں۔
جلیلہ حیدر کا کہنا تھا کہ ایسی قانون بنےچاہیئے جس کے تحت جو عناصر اس طرح کے غیر انسانی کاموں میں ملوث ہیں ان کو کٹہرے میں لایا جاسکے اور جو لوگ بازیاب ہوکراپنے گھروں کو واپس آتے ہیں ان کے حوالے سے سرکار کو پابند کیا جائے کہ ان کے لواحقین کو معاوضہ ادا کیا جائے ، چائے وہ کسی بھی ادارے کے حراست میں رہے ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کا کام ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرے ، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو رائیٹ ٹو فیئر ٹرائل دے اور ان کو عدالتوں تک رسائی دے۔
جلیلہ حیدر کا کہنا تھا کہ بلوچ لاپتہ افراد کا مسئلہ گزشتہ 15سالوں سے بہت تشویشناک جرم کی شکل اختیار کرچکا ہے پھر اس کے کنسیکوینسسز پھر لوگ گلا نہ کرے کہ اس کے اثرات منفی ہے یاگلہ کرتے ہے کہ یہ ملک دشمن یا غدار ہے آج ایک بہن اس کیمپ میں بیٹھی ہے جو آپ سے انصاف مانگ رہی ہے۔
واضح رہے بی ایس آزاد کے رہنما ء شبیر بلوچ 2016 سے لا پتہ ہے ، جن کی بازیابی کے لیے ان کے اہلخانہ مختلف پلیٹ فارم پر احتجاج کر چکی ، جب کے گزشتہ پانچ روز سے شبیر بلوچ کی ہمشیرہ سیمہ بلوچ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے بلوچ لاپتہ افراد کے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ میں اپنا احتجاج ریکارڈ کاروا رہی ہے۔