گوادر: دیمی زر ایکسپریس وے کے خلاف ماہگیر اتحاد کا احتجاج

217

گوادر میں ماہگیر اتحاد کا دیمی زر ایکسپریس وے پر تحفظات و مطالبات کے حق میں ریلی و مظاہرہ کیا گیا۔

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں ماہگیر اتحاد کی جانب سے دیمی زر ایکسپریس وے پر تحفظات اور اپنے مطالبات کے حق میں ڈھوریہ سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی اور پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا گیا جبکہ ریلی و مظاہرے میں دیگر افراد نے ماہگیروں سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے شرکت کی۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھائے رکھے تھے جن پر مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے۔

پریس کلب کے سامنے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے خدا داد واجو نے کہا کہ یہ ریلی غلط منصوبہ بندی اور گونگے بہرے حکمرانوں کے خلاف نکالی گئی ہے۔ پاکستان کے آئین میں روزگار ہمارا بنیادی حق ہے اور ہم اس بنیادی حق کا مطالبہ کررہے ہیں۔ گوادر میگا سٹی، سنگاپور اور دبئی بنانے کی بات کی جارہی ہے لیکن یہاں کے مقامی ماہی گیروں کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی ہے۔

انجمن تاجران کے سربراہ شریف بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ماہی گیروں کا ساتھ دیں گے اور اگر ایسا نہ کریں تو ان کو زندوں میں شمار نہ کیا جائے۔ ماہی گیروں سے ہی گوادر کی معاشی زندگی وابستہ ہے اگر ماہی گیر نہ ہوں تو دکاندار بھی نہیں ہوں گے۔

ریلی سے خواتین رہنماء بیگم بلوچ، رسول بخش بلوچ اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ ریلی کے اختتام پر ماہی گیر وفد نے ڈی سی او کو اپنے مطالبات پر مشتمل یاداشت کے ساتھ کشتی کا ماڈل بھی پیش کیا۔

واضح رہے ماہگیروں کو ریلی کی شکل میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر جاکر یاداشت پیش کرنا تھا لیکن سیکیورٹی وجوہات کے سبب انہیں ڈپٹی کمشنر کے آفس جانے سے روک دیا گیا۔

یاد رہے کہ دیمی زِر میں ایکسپریس وے منصوبے سے موجودہ جی ٹی ( ہاربر ) متاثر ہوگا جبکہ جی پی اے کے ماسٹر پلان میں جی ٹی کو ڈاک یارڈ بنانے کی بھی تجو یز زیر غور ہے ۔

غیر قانونی ٹرالنگ ماہی گیروں کے لئے ایک اژ دھا بن چکا ہے اور یہ اژدھا کئی عرصہ سے ماہی گیروں کا پیچھا نہیں چھوڑ رہا، بڑے پیمانے پر غیر قانونی ٹرالنگ کے خلاف کاروائی کاآغاز یقیناً دور رس نتائج کا حامل ہوگا۔

سرِ دست ماہی گیروں کو دیمی زِر چھن جانے کا خدشہ ہے اور ماہی گیر اپنے گھر کے چولہے بجتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔