سابق صوبائی وزیر داخلہ بلوچستا ن نوابز ادہ گزین مری نے کہا کہ کوہلو میں امن وامان کی صورت حال پہلے سے کچھ بہتر ہے اور اس پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میں کسی سیا سی جماعت میں جانے سے پہلے اپنے قبائل سے مشاورت کے بعد ہی فیصلہ کرونگا اور ابھی تک کسی سیا سی جماعت میں جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اس لیے الیکشن میں آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا اور ہار جیت کو انسان کے نصیب میں ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستا ن میں مسائل بہت ہے لیکن حکومت کے پاس ان کو حل کرنے کیلئے وسائل بہت کم ہے جس کیلئے حکومت کو ایک حکمت عملی کے طے بلوچستا ن کے مسائل حل کرنے ہونگے ۔
گزین خان مری نے کہا کہ مری قبائل کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرکے ان کے بنیادی مسائل حل کرونگا اور انشا اللہ مری قبائل کو وہ تمام سہولیات فراہم کی جائے گی جو ان کو بنیا دی حق ہے اب کسی کو مری قبائل کے حقوق غضب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہمارے حلقہ سے جو ایم پی اے تھا اس سے موجود ہ ایم پی اے کافی بہتر انداز میں علاقائی مسائل کو حل کرنے کی کوشش کررہا ہے کسی کی مخالفت یا تنقید کرنے کے بجائے اس کے کام کی تعریف کی جائے تو وہ کچھ حد تک بہتر ہوگا ۔
ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بلوچستا ن میں سرداری نظام ہیں لیکن بلوچستا ن میں کچھ سردار اپنی کارکردگی کی بنیاد پر آتے ہیں تو کچھ سرداروں کو پرموٹ کرکے لایا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستا ن کے کچھ ایسے علاقہ بھی ہیں جہاں پر کوئی بنیادی سہولیات نہیں جیسے ہسپتال ‘ اسکولز سمیت پینے کا پانی تک نہیں ہیں ایسے علاقوں میں حکومت کیلئے اچھائی کے بجائے برے تاثرات سامنے آتے ہیں جیسے ایک ہی گھر میں دو بچے ہوں اگر ایک بچے کو زیا دہ پیار دیا جائے اور ایک کو کم تو وہی سے نفرتیں پیداہوتی ہے ۔
اس لیے ہمیں اپنے گھر سے لیکر عوام کو ایک ہی نظر سے دیکھنا چاہئے اور ان کے مسائل حل کرنے کیلئے سنجیدگی سے کام کرنا چاہئے ۔