کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3377 دن مکمل

142

پاکستانی فوج کی مظالم پر قوم کو خاموشی توڑدینا چاہئے ۔ ماما قدیر بلوچ

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم کیے گئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3377 دن مکمل ہوگئے، قلات عمرانی قبیلے کے ایک وفد نے لاپتہ افراد و شہدا کے لواحقین اظہار یکجہتی کرنے کیلئے کیمپ کا دورہ کیا۔

وائس فار بلوچ مسنگ پر سنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اکتوبر کا سورج ریاستی آپریشن و بریبیت کیساتھ غروب ہوتے ہی نومبر کا مہینہ کا سورج بھی ریاستی ظلم کیساتھ طلوع ہوئی، پنجگور کے گرد نواح میں آپریشن شروع کرتے ہوئے پاکستانی فوج خواتین کو زبردستی اٹھا کر اپنے کیمپ لیجاکر ان کی عصمت دری کرنے کے بعد بے ہوشی کے حالت میں انہیں پھینک دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وہاں کا موجودہ یا سابقہ ایم پی اے کو شرم آنی چاہیے کہ ایسے سانحہ پر خاموش ہے، کم از کم اسمبلی میں نہیں تو باہر تو بولیں کہ بلوچستان میں مختلف جگہوں پر عورتوں کی عصمت دری اور بے عزتی ہورہی ہے اور پنجگور کے لوگوں کی بھی خاموشی افسوسناک ہے کم از کم وہ اور کچھ نہیں کرسکتے مگر بازار کو بند کرسکتے تھے یہ حادثہ کل کو ان کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ تمپ میں فورسز نے عظیم قومی رہبر استاد واحد کمبر کے گھر پر حملہ کرکے لوٹ مار کی اور گھر میں موجود پانچ افراد کو اغواء کرکے ایف سی کیمپ لے گئے ہیں مگر تمپ کے دلیر باسیوں خواتین و بچوں نے ایف سی کیمپ کا گھیراؤ اور شدید نعرے بازی کی بلا آخر بلوچ خواتین کے سامنے پاکستانی فورسز کو جھکنا پڑا اور اغواء شدہ فرزندان خواتین کو فورسز نے چھوڑ دیا۔

ہم بے حس انسانی حقوق کے علمبراداروں، ایمنسٹی انٹرنیشنل، اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان آئے اور خود دیکھ لیں کہ ایک بیوی، ایک ماں، ایک بیٹی کی درد کی تڑپ کیا ہے۔ کاش کہ دنیا میں حقیقی ادارے ہوتے جو کاغذوں پہ موجود اپنی سلوگن کو حتمی شکل دے سکتے۔

انہوں نے کہا کہ اب بلوچوں کو سوچنا چاہیے کہ پاکستانی فوج اورخفیہ اداروں کی روزبڑھتی مظالم اور بربریت پر خاموشی ہمیں اس سے بڑھ کر تباہی سے دوچار کردے گا جب تک بلوچ قوم ایسے دلخراش واقعات پر آواز نہیں اٹھائیں گے تو پاکستانی فوج اپنی مظالم اوردرندگی میں اضافہ کرے گا۔