کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ 3372 دن مکمل

110
file photo

بلوچستان سے ہزاروں افراف لاپتہ ہیں جن میں خواتین اور محصوم بچے بھی شامل ہیں – ماما قدیر بلوچ

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3372 دن مکمل ہوگئے۔ سوراب سے سیاسی و سماجی کارکنان کے ایک وفد نے لاپتہ افراد و شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے کیمپ کا دورہ کیا۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک پر امن اور انسانی حقوق کی جدوجہد کرتے ہیں لیکن بلوچ عوام کے درمیان روایتی لوگ اور سوچ موجود ہے، کیا دنیا کی امن ایسی ہی چلی ہیں جہاں کسی پر تنقید منع ہو اگر کسی پارٹی سے سچ بولی جائے تو وہ لاپتہ افراد و شہدا کے کیمپ میں آنے سے منع کرتے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وہ تنظیم ہے جس کی آبیاری شہداء کے خون سے ہوتی رہی جس کے نظریات فکر سوچ کو ترک کرنے کے بجائے زندانوں میں مقید رہنے کو ترجیح دیتے رہے ہیں بحیثیت ایک شاگرد کے شہداء کی یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ تنظیم کو کسی کے ہاتھوں استعمال نہیں کرنے دیں-

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچستان سے ہزاروں لاپتہ ہیں جن میں خواتین اور محصوم بچے بھی شامل ہیں-

وائس فار بلوچ مسنگ کی احتجاجی کیمپ قومی نوعیت کے مقاصد کی حصول کے لئے اب تک جاری ہے ایسے میں لوگوں کے اندر ہیجان و تذبذب کی کیفیت کا ابھرنا ایک قدرتی امر بن جاتا ہے آج بلوچ سیاست میں ہر طرف خود نمائی کی وباء پھیل چکی ہے اور ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کے لئے حالات کا تدارک کئے بغیر ہر کوئی اپنی پہچان اور صلاحیتوں کو ظاہر کررہا ہے یہ سوچے بغیر کہ اس سے ان کو کتنا نقصان ہورہا ہے اور دشمن فائدہ اٹھا رہا ہے۔