کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لگائے گئے بھوک ہڑتالی کیمپ 3371 دن مکمل ہوگئے۔ رخشان سے سیاسی و سماجی کارکنان کے ایک دفد نے لاپتہ و شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے کیمپ کا دورہ کیا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے آپ کو فخریہ طور پر اسلامی جمہوری ریاست قرار دیتا ہے مگر اس کے اپنے ہی فورسز اس کی کی دھجیاں اڑاتے پھرتے ہیں مگر انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں، اس ملک کی عسکری طاقت مخالف موقف رکھنے والے اپنے ہی شہریوں سے انسانیت کی پست ترین زیادتیاں کرنے سے بھی باز نہیں آتی ہے۔ یہ تہذیب کے تمام اقدار کو پامال کیے ہوئے ہیں اور اگر اس کے اس رویہ کو لگام نہ دی گئی تو بالآخر پاکستان ایک بربریتی ریاست کی شکل اختیار کرجائیگی۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچ اگر اب بھی کوئی بلوچ ماؤں کے ساتھ ہونے والی درندگی کی تصویر دیکھ کر بھی سکون سے سانسیں لے گا تو وہ بلوچ نہیں یا پھر اب حقیقت میں بلوچیت اپنی قدریں کھوچکی ہیں۔ صوبائی و وفاقی اسمبلیوں میں موجود خوش باش بلوچ وزیروں کی غیرت کا پیمانہ پرکھیں تو ان میں سے باز کی غیرت خواتین کو زندہ دفن کرنے سے تسکین پاتی ہیں۔