جب تک ریاستی جبر و تشدد ختم نہیں ہوگا تب تک چہروں کی تبدیلی سے صورتحال تبدیل نہیں ہوگی۔ ماما قدیر بلوچ
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3366 دن مکمل ہوگئے۔ مچھ سے سیاسی و سماجی کارکن عبدالمنان بلوچ، عبدالستار بلوچ نے اپنے ساتھیوں سمیت لاپتہ افراد و شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے کیمپ کا دورہ کیا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقعے پر کہا کہ پنجابیوں کی جانب سے آگے جاکر پٹھانوں اور سندھیوں پر یلغار کی جائیگی اور ان کے ساتھ بھی بلوچوں جیسی صورت حال ہوگی۔ دراصل بات افراد کی نہیں بلکہ ریاستی اداروں کے ظلم اور جبر کی ہوتی ہے اس جبر اور ظلم کو ختم کرنے سے یہ سلسلہ ختم ہوگا۔ اب جب جاگیردار طبقہ اور اس استعماری قوت کے مفادات کو خطرہ لائق ہوا تو انہوں نے آج پھر مذہب کو قبروں سے کھود کر عوام کو اصل مسائل سے ہٹا کر انہیں نظام مصطفیٰ کے نعروں سے گمراہ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں آوارہ گرد نظر آئے گے، آپ کو اسلام پسند آوارہ گرد ملے گا، مارکسٹ آوارہ گرد ملے گا، سیاست داں آوارہ گرد ملے گا، مزدور آوارہ گرد ملے گا، سرمایہ دار آوارہ گرد ملے گا انقلابی آوارہ گرد ملے گا ۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ کیا چھ لڑکے چار دانشور اور دو وکیل بلوچستان یا سندھ میں انقلاب لائینگے۔ جب تک آپ عوام کو اپنے ساتھ لیکر نہیں چلیں گے تب تک کچھ بھی نہیں ہوگا، آپ عوام کے پاس استاد بن کر جاتے ہیں لیکن عوام سے سیکھنا چاہیئے کیوںکہ عوام ہی بہترین استاد ہے۔
انہوں نے کہا جب تک ریاستی جبر و تشدد ختم نہیں ہوگا تب تک کسی بھی فرد کے آنے اور جانے سے یا چہروں کی تبدیلی سے صورت حال میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوگی ۔