کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3360 دن مکمل

102
file photo

بلوچستان ہر دور میں ریاستی جارحیت کا شکار رہا ہے- ماما قدیر بلوچ

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم کردہ بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3360 دن مکمل ہوگئے۔ بی ایس او آزاد کے وفد نے لاپتہ افراد و شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کے لیے کیمپ کا دورہ کیا۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بلوچستان ہر دور میں ریاستی جارحیت کا شکار ہا ہے خصوصاً مارشل لا اور فوجی ادوار میں تو محکوم بلوچ کے خلاف ریاستی اداروں کی دہشت گردی میں پہلے سے کہیں زیادہ تیزی لائی گئی۔

بلوچ عوام کو زیر رکھنے اور انہیں اپنی محکومی کے خلاف حقوق کی آواز بلند کرنے سے دستبردار کرنے کے لیے آمریت کے تمام ہتھکنڈے استعمال کیئے جارہے ہیں۔

بلوچستان کے مظلوم عوام پر طاقت کے ذریعے حکمرانی کی سوچ نے نت نئے مظالم کو بلوچ عوام پر آشکار کردیا ہے قومی حقوق کی جدوجہد کو بدنام کرنے، عوامی رائے عامہ کو گمراہ کرکے ریاستی مسلح فورسز اور ایف سی اپنی عوام دشمن کاروائیوں کو جواز بخشنے کے لیے بے بنیاد پروپگنڈہ اور غیر حقیقی ڈراموں کا سہارا لے رہے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ پولیس رائے عامہ کو گمراہ کرنے اور انسانی حقوق کی آواز کو بند کرانے کے لئے بلوچستان کو بدنام کرنے کے لئے مظالم پر پردہ پوشی اور موجودہ پاک بھارت سنگین کشیدگی سے فائدہ اٹھانے کا بزدلانہ اقدام ہے تاکہ اصل حقائق یعنی بلوچ عوام کی محکومی کے خلاف انسانی حقوق کی پامالی کو دہشت گردی قرار دیا جاسکے-

انہوں نے کہا کہ ہمارا معاشرہ بے بسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ حاکم اور محکوم کا رشتہ بالکل واضع ہے، ظالم اور مظلوم کے عزائم اب ڈھکے چھپے نہیں ہیں محض ذرائع ابلاغ کے ذریعے محکوم عوام کو گمراہ نہیں کیا جاسکتا حکمرانوں کے بے بنیاد ریاستی پروپگنڈا اگر وقتی طور پر عوامی شعور کو مسخ کرے گی لیکن یہ کیفیت زیادہ دیر تک برقرار نہیں رہ سکے گی جب قومی حقوق کی آواز انسانی حقوق کی پامالی اپنی فکری پختگی اور مادی قوت سے نئی امنگ اور جذبوں سے ابھرے گی تو جارحیت اور ریاستی دہشت گردی انہیں ایک بار پھر بھرپور توانا تحریک میں بدل دے گی۔