بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے، انسانی حقوق کے اداروں کا فرض بنتا ہے کہ وہ حقوق انسانی کے حق میں آواز بلند کریں – ماما قدیر بلوچ
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لگائے گئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3357دن مکمل ہوگئے۔ دالبندین چاغی سے بی این ایم کے ایک وفد نے لاپتہ افراد و شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے کیمپ کا دورہ کیا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کہتی ہے کہ کہ آج سامراج اپنی مفادات کی خاطر کا خون پانی کی طرح بہا رہے ہیں، پوری مہذب دنیا اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کو معلوم ہے کہ گزشتہ اٹھارہ سالوں سے بلوچستان میں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے۔ بلوچوں کا خون پانی کی طرح بہایا جارہا ہے۔ پاکستان کی فورسسز بے لگام گھوڑے کی طرح بلوچستان کے کونے کونے میں ظلم کے پہاڑ گرا رہے ہیں، بلوچوں کو اغواء کیا جارہا ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ ہمیں افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ دنیا خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے۔ مہذب دنیا کو انسان دوستی کی بنیاد پر پاکستان کے ظلم کے خلاف آواز بلند کریں۔ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے انسانی حقوق کے اداروں کا فرض بنتا ہے کہ وہ حقوق انسانی کے حق میں آواز بلند کریں۔ بلوچستان میں غیر قانونی طور پر اغواء ہونے والوں کو باعزت بازیاب کروائیں، ہم اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچ اسیران کی بازیابی میں کردار ادا کریں، ہمارے سیاسی ورکروں کو جنگی قیدی کا درجہ دیں۔
انہوں نے کہا کہ مہذب دنیا کی اس طرح کی خاموشی پوری انسانیت کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے اگر دنیا نے اسی طرح خاموشی اختیار کی تو دنیا انتشار، انارکی اور تبائی کی طرف جائیگی جس کی ذمہ دار مہذب دنیا اور انسان دوست ادارے ہونگیں۔ اگر اقوام متحدہ شام، افغانستان، تیونس، لیبیا، مصر اور یمن میں مداخلت کرسکتی ہے تو بلوچستان میں کیوں نہیں، کیا بلوچ انسان نہیں یا بلوچستان میں پاکستان کی بربریت اپنی انتہا کو نہیں پہنچی ہے؟