کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3354 دن مکمل

133

پاکستان کی خفیہ ادارے لوگوں کو لاپتہ کرنے، ان کے مسخ شدہ لاشوں کو پھینکنے اور اجتماعی قبروں میں دفن کرنے میں براہ راست ملوث ہیں – ماما قدیر بلوچ

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لگائے گئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3354 دن مکمل ہوگئے جبکہ قلات سے سیاسی و سماجی کارکن عزیز اللہ بلوچ اور نور محمد بلوچ نے اپنے ساتھیوں سمیت لاپتہ افراد و شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے کیمپ کا دورہ کیا۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے ان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اب معمولی بات بن چکی ہیں۔ پاکستان انسانی حقوق کے تمام ضابطوں اور قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پوری تندہی کے ساتھ بلوچ نسلی صفایا (Ethnic Cleasing) میں مصروف عمل ہے – آبادیوں پر بمباری، مظاہرین پر فائرنگ، سیاسی پارٹیوں پر قدغن، اظہارِ رائے پر مکمل پابندی اُن بلوچ نسل صفایا کی پالیسیوں کا تسلسل ہیں جو پاکستان اپنے قبضہ کو دوام بخشنے کے لیے جاری و ساری رکھا ہوا ہے- ان نسل کشی کی پالیسیوں میں سب سے مہلک اور انسانیت سوز عمل بلوچوں کو اپنے خفیہ اداروں کے ذریعہ اُٹھا کر غائب کرنا پھر انہیں اپنے عقوبت خانوں میں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناکر اُنہیں شہید کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں بلوچستان کے طول و عرض میں اجتماعی قبروں میں دفن کرنا ہے۔

سن 2000 سے لیکر آج تک 45 ہزار بلوچ مرد خواتین کو لاپتہ کیا گیا ہے اور دس ہزار سے زائد کو ٹارگٹ کلنگ اور ٹارچر کے ذریعے شہید کرکے ان کی گولیوں سے چھلنی مسخ شدہ لاشیں پھینکی و اجتماعی قبروں میں ڈمپ کی جاچکی ہیں۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز انہی جبری گمشدیوں کے خلاف دس سال 3354 دن سے پر امن طریقے سے سراپا احتجاج ہے جو دنیا کا طویل ترین بھوک ہڑتال ہے اور دنیا کے سب سے طویل ترین لانگ مارچ بھی وی بی ایم پی کرچکی ہے۔

ماما قدیر نے مزید کہا کہ اس طرح کے تاریخی واقعات اتنے اہم ہوتے ہیں کہ تاریخ کے دھارے موڑنے کی سکت رکھتے ہیں لیکن تاریخ کے اس عظیم جاری واقعے کو جس انداز میں کلی طور پر عالمی اور علاقائی ذرائع ابلاغ نظر انداز کررہی ہے وہ نا صرف حیران کن ہے بلکہ قابل افسوس بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خفیہ ادارے لوگوں کو لاپتہ کرنے اور ان کے مسخ شدہ لاشوں کو پھینکنے اور اجتماعی قبروں میں دفن کرنے میں براہ راست ملوث ہے جن کی ثبوت باقائدہ طور پر ہمارے پاس موجود ہیں اور ہم نے عالمی اداروں اور عالمی ذرائع ابلاغ کے پاس جمع بھی کیئے ہیں۔