ڈبلیو ڈی ایف مطالبہ کرتی ہیں کہ پنجگور واقعے کے حقائق پرمبنی رپورٹ منظر عام پر لائی جائے
ويمن ڈیموکریٹک فرنٹ بلوچستان چیپٹر کی صدر جلیلہ حیدر اورجنرل سیکریٹری فرخندہ اسلم ، مرکزی صدر عصمت شاہ جہان اور مرکزی جنرل سیکریٹری عالیہ بخشل نے اپنے مشترکہ اعلامیے میں پنجگور کےعلاقے وشبود سے ڈیٹھ اسکواڈ کے ہاتھوں اغواء ہونے والی بلوچ خواتین کو بے جا تحویل میں رکھنے کی بھرپور مذمت کرتے ہوےکہا کہ وشبود حمل آباد کے رہائشی عبداللہ ولد عبدالصمد کی بیوی اور بیٹی کو سورود میں ایک گھر سے اغواء کر کے تین دن غائب رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ یہ اغواء کار ڈیتھ اسکواڈ کے نمائندے ہیں جن کو ریاستی سرپرستی حاصل ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق ان خواتین کو تین دن جنسی تشدد کے بعد نالے میں پھینکا گیا تھا جس پر ان کے خاندان والے ڈر کے مارے بات نہیں کر سکتے کیونکہ اغوا کاروں کو تحفظ حاصل ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے که ويمن ڈیموکریٹک فرنٹ کو اس بات کا بھی ادراک ہے گزشتہ 15 سالوں سے بلوچستان میں فوجی آپریشن کے نتیجے میں بلوچ عورت کا سوال پس پشت رہ گیا ہے جہاں اسکے حقیقی مسائل کو اجاگر کرنے کے لئے کوئی آزاد سورس موجود نہیں ہے. لہٰذا ويمن ڈیموکریٹک فرنٹ کمیشن ان دی اسٹیٹس آف ويمن، منسٹری آف ہیومن رائٹس ، صحافیوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ متاثرہ مقام کا جلد از جلد دورہ کریں اور حقائق پرمبنی رپورٹ منظر عام پر لائی جائے مزید برآں ان واقعات میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
اُنہوں نے مزید کہاکہ هم عزم رکهتے ہیں کہ ہم ہر اس عورت کے لئے آواز اٹھائیں گے جو کسی بھی شخص ، ادارے یا پھر گروہ کے ظلم و جبر کا شکار ہو۔ ہم عورت کی آزادی اور جڑت پر یقین رکھتے ہیں اور ہم بلا خوف و خطر ہر اس قوت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونگے جن کا ایجنڈا ظلم و استحصال پر مبنی ہوگا۔
اُنہوں نے کہا کہ کیونکہ اندرون بلوچستان فری میڈیا کو رسائی نہیں ہے اسلئے حقائق کے جانچ میں اور متاثرین کو انصاف کے فراہمی میں مشکلات پیش آرہی ہے۔ اس لئے هم خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیموں سے بھی بلوچستان میں ہونے والے خواتین پر مظالم کے خلاف آواز اٹھانے کا مطالبہ کر تے ہیں۔