پاکستانی فوجی جرنیلوں پر عالمی عدالت مقدمے چلائے۔ماماقدیربلوچ

185
file photo

لاپتہ بلوچ اسیران و شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3351 دن آج مکمل ہوگئے ۔ اظہار یکجہتی کرنے والوں میں ڈیرہ بگٹی سے سیاسی و سماجی کارکنوں نے اپنے ساتھیوں سمیت لاپتہ افراد و شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بلوچ نسل کشی و بلوچ قومی وسائل کی لوٹ مار جاری رکھنے کے لیے استعمال کرتے ہوئے بلوچ قوم کی نسل کشی میں روز بروز اضافہ کر رہا ہے۔

انکا کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ دنیا بھر میں دہشتگردی اور نسل کشی کے خلاف اپنا کردار ادا کررہا ہے- لیکن بلوچ قوم کی نسل کشی پر اقوام متحدہ نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے- بلوچستان میں پاکستان عالمی انسانی حقوق کی کھلے عام پامالی کررہا ہے- بلوچ فرزندوں کو پاکستانی فورسز جبری طور پر اغواء کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں اجتماعی قبروں میں ڈمپ کر رہا ہے، جن میں اب تک ہزاروں بلوچوں کی مسخ شدہ لاشوں میں دفن کی جاچکی ہے، اور ہزاروں کی تعداد میں بلوچ اب بھی لاپتہ ہیں۔

ماما قدیر کا کہنا تھا بلوچ آبادیوں پر بمباری جارہانہ طریقے سے کی جارہی ہے لیکن اقوام متحدہ نے ابھی تک اپنی خاموشی تا حال برقرار رکھا ہوا ہے- جوکہ اس خطے سمیت دنیا کے امن کے لیئے ایک تشویش ناک امر ہے-

ماما قدیر بلوچ نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ بلوچستان میں جاری بلوچ نسل کشی کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور پاکستان کو عالمی قوانین کے خلاف ورزی کرنے سے روکنے میں اپنا کردار کرے-

ماما نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں مداخلت کرے۔ پاکستانی ظلم کی کہانی بلوچوں پر بہت لمبی ہے جوکہ حالیہ 39 ویں سیشن میں دستاویزات و ثبوت کے طور پر ہم نے پیش کیئے ہیں-

انکا کہنا تھا کہ ہم اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ پاکستانی حکمرانوں اور فوجی جرنیلوں پر انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں بلوچ نسل کشی پر جنگی جرائم کے مقدمے چلائیں اور ہم انٹرنیشنل میڈیا سے اپیل کرتے ہیں کے وہ اپنی مجرمانہ خاموشی توڑ کر بلوچستان میں آکر رپورٹنگ کرکے حقیقت کو دنیا کے سامنے لائیں۔