کوئٹہ: نیشنل پارٹی (این پی) کے صدر میر حاصل بزنجو نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک اس وقت ’خاموش مارشل لاء‘ کی گرفت میں ہے جو گزشتہ 3 مارشل لاء سے زیادہ سخت ہے۔
این پی کے کنوینشن کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے انتخابات جیتنے کے لیے کبھی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی، ساتھ ہی انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ 2013 کے انتخابات میں نیشنل پارٹی نے اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے کوئی نشست پر کامیابی حاصل کی۔
انہوں نے کہا کہ ’ میڈیا کو سینسرسپ کا سامنا ہے اور طاقت ور لوگ آزادی اظہار رائے کو دبا رہے ہیں اور یہ صورتحال اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ملک اس وقت خاموش مارشل لاء کی گرفت میں ہے‘۔
انہوں نے کچھ حلقوں کی جانب سے آئین میں 18 ویں ترمیم کی واپسی کے مطالبے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہے اور وہ اس اقدام کی سخت مخالفت کرے گی۔
نیشنل پارٹی کے سربراہ نے الزام لگایا کہ وفاقی حکومت نے آئین کو کمزور کرنے کے لیے جعلی بینک اکاؤنٹس کا ڈرامہ تیار کیا، تاہم تمام اپوزیشن جماعتیں حکومت کے اس پروپگینڈے کے خلاف متحد ہیں۔
اپنے خطاب کے دوران 7ویں این ایف سی ایوارڈ میں وفاقی حکومت کی جانب سے بلوچستان کے حصے میں کمی پر انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی جماعت صوبے کے جائز حقوق کے لیے لڑائی جاری رکھیں گے۔
حاصل بزنجو نے وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کیا کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ ہونے والے حالیہ معاہدے کو عوام کے سامنے لائیں اور بلوچستان کے حوالے سے لیے جانے والے فیصلوں میں صوبائی حکومت کو اعتماد میں لیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کسی کو بھی بلوچستان کے وسائل کا استحصال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔