واشنگٹن پوسٹ نے تین دن سے لاپتہ اپنے صحافی کے بازیاب نہ ہونے پر خالی کالم ’ ایک گمشدہ آواز‘ لاپتہ صحافی جمال خشوگی کے نام اور تصویر کے ساتھ چھاپ دیا ہے تاکہ جبری گمشدگی کا معاملہ دنیا کے سامنے آسکے اور لاپتہ صحافی کے حق میں مشترکہ اور توانا آواز اُٹھائی جاسکے۔
سعودی عرب کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے ممتاز سعودی صحافی جمال خشوگی منگل کی دوپہر استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے تاہم وہ سفارت خانے میں داخل ہونے کے بعد سے تاحال واپس نہیں لوٹے۔
استنبول سفارت خانے کے باہر اُن کی آمد کی منتظر منگیتر اور دوستوں نے ناکامی پر منگل کی شام ہی مقامی پولیس کو امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے لیے کام کرنے والے سعودی صحافی کی گمشدگی کی اطلاع دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ سعودی سفارت خانے نے انہیں گرفتار کرلیا ہے۔
دوسری جانب امریکا میں سعودی سفارت خانے کے اہلکار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ سعودی صحافی کو گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ وہ اپنا کام مکمل کرنے کے بعد سفارت خانے سے واپس چلے گئے تھے، بلا تحقیق جھوٹی خبریں پھیلانے سے گریز کیا جائے۔
ادھر ترکی کی حکومت کا کہنا ہے کہ سفارت کاری کے اصولوں اور قواعد و ضوابط کی پاسداری کرتے ہوئے اہم ایشو پر تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں، سعودی سفارت خانے سے تعاون کی درخواست کی گئی ہے، تاحال لاپتہ صحافی کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوسکا ہے۔
سعودی صحافی جمال خشوگی کی منگیتر نے اپنے بیان میں بتایا کہ وہ منگل کی دوپہراستنبول میں قائم سعودی سفارت خانے گئی تھیں جہاں انہیں جمال خشوگی کے ہمراہ اندر داخل ہونے سے منع کردیا گیا جب کہ صحافی کے موبائل فون کو بھی تحویل میں لے لیا گیا۔
جمال خشوگی کی منگیتر نے مزید بتایا کہ شام گئے تک وہ باہر نہ آئے تو عملے سے تشویش کا اظہار کیا تاہم سفارت خانے کی جانب سے خاطر خواہ جواب نہیں دیا گیا جس کے بعد پولیس میں شکایت درج کرائی۔