بلوچستان میں کئی بلوچ نوجوان اپنے آج کو قوم کے کل کے لئے قربان کررہے ہیں-ماماقدیربلوچ
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم کیے گئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3375 دن مکمل ہوگئے۔ انسانی حقوق کے ایک وفد نے لاپتہ افراد کے کیمپ کا دورہ کیا۔
وائس فار بلوچ بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے اندر ہمیں مظلوم کی اور ظالم کی کئی داستانیں ملتی ہیں وہ داستیانیں ویتنام کی جنگ کی شکل میں ہو یا کیوبا کی یا فلسطین میں بے گناہ فلسطینوں کی انسانی حقوق کی داستانیں یا بلوچستان میں ظلم و بربریت کی داستانیں آج بھی چمکتی آرہی ہیں یہ سارے آج اپنے حق کے جہد کے مثال بن چکے ہیں اور آج انسانی حقوق کی پامالیاں و انقلابی داستانیں چل رہی ہیں جو کہ آنے والے نسلوں جہدوں و دنیا کے لئے ایک مثال ہونگے دراصل انقلابی داستانیں اس معاشرے کے اندر جنم لیتی ہیں جہاں ظلم کا بازار گرم ہو وہاں مظلوم کی لاشیں پڑی ہوں وہاں بوڑھے نوجوانوں کی لاشوں کو کندھے دے رہے ہوں وہاں ماں اپنے بچو ں کی لاشوں کو گود میں لیکر تڑپ رہی ہو وہاں ایک ظلم اور ناانصافی کی مثال قائم ہوں آخر وہاں کے نوجوان صرف ایک ہی راستہ دیکھ سکتے ہیں وہ بلے تشدد کے خلاف تشدد ظلم کے خلاف ظلم ہو تو پر اس معاشرے میں ایک انقلابی داستان شروع ہوگی۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آج بلوچستان میں کئی بلوچ نوجوان نے اپنے آج کو قوم کے کل کے لئے قربان کردیا ہے اس کی کئی مثال ملتی ہیں ہم اس شخص کی مانند رکھتے ہیں جو کہ اندھیرے سے نکل کر روشنی میں آیا ہے اور اسے ہر اچھی چیز انوکھی اور عجیب لگتی ہے اور اس لئے وہ بس اپنی جان چڑانا چاہتا ہے جو کہ اسکی لاعلمی اور جاہلیت ہے اگر ہم دنیا کے عظیم ترین لوگوں کی طرف نظر دوڑائیں تو ہمیں ان لوگوں کے نام ملینگے جہنوں نے اپنا دن رات سکون و نیند سب کچھ دوسروں کی فلا و بہبود و بلائی کے لئے قربان کر رہے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جہنوں نے ناصرف اپنی ذات قوم زبان و انسانی حقوق کی پامالی کے لئے جہدوجہد کی تھی اور کر رہے ہیں مگر ان کا سلوگن اور ویژن امن امان اور انسانیت کی درس و تدریس ہے-