فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی سرحد پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں کم سے کم 6 فلسطینی مظاہرین جانبحق جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔
غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے بتایا کہ مشرقی غزہ میں سرحدی باڑ کے قریب فلسطینی ہفتہ وار احتجاجی مظاہرہ کررہے تھے کہ اسرائیلی فوج نے انہیں منشتر کرنے کے لیے طاقت کا اندھا دھند استعمال کیا۔
اسرائیلی فوج نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی اور آنسوگیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں چھ فلسطینی جانبحق اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
مقامی ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز مشرقی غزہ میں البریج پناہ گزین کیمپ میں ہونے والے تصادم میں 112 افراد زخمی ہوئے۔ 85 فلسطینی بندوق کی گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے۔
ادھر اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ جمعہ کے روز مشرقی غزہ کی سرحدی باڑ پر قریبا 14 ہزار فلسطینی مظاہرین جمع ہوئے اور سرحد کی طرف مارچ شروع کیا۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی مظاہرین نے فوج پر دستی بموں سے حملے بھی کیے اور سرحدی باڑ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ کی سرحد کےقریب آنے والے فلسطینیوں پر گولیاں چلائیں گئی تاہم فلسطینیوں کے جانی نقصان کا صحیح اندازہ نہیں ہوسکا۔
عینی شاہدین کا کہناہے کہ اسرائیلی فوج کا دستی بموں سے نشانہ بنانے کا دعویٰ من گھڑت ہے۔ فلسطینی مظاہرین نہتے تھے اور وہ نعرے لگاتے سرحد پر احتجاج کر رہے تھے۔
خیال رہے کہ 30 مارچ 2018ء سے غزہ کی پٹی کی سرحد پر جاری احتجاجی مظاہروں کے دوران اب تک اسرائیلی فوج کے تشدد سے 200 سے زائد فلسطینی جانبحق اور 22 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔