ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف پاکستانی حکام کے ساتھ اغوا کیے جانے والے سرحدی محافظین اور علاقائی صورتحال پر بات چیت کرنے کے لیے ایک روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے۔
پاکستان پہنچنے پر نور خان ایئربیس پر پاکستان میں موجود ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست اور وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام نے ایرانی سفیر کا استقبال کیا۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک روزہ دورے پر آئے ہوئے جواد ظریف وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کریں گے جبکہ وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کا امکان ہے۔
اس سے قبل ایرانی سفارتکار مہدی ہنردوست نے گذشتہ روز وزیر خارجہ خورشید محمود قریشی سے ملاقات کی جس میں ایرانی وزیر خارجہ کے عجلت میں طے کیے جانے والے دورے کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔
اس حوالے سے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کے ذریعے بتایا کہ ’ایرانی سفیر نے دفتر خارجہ میں وزیر خارجہ سے ملاقات کی۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اغوا شدہ ایرانی سرحدی محافظین کی بازیابی کا معاملہ ایرانی وزیر خارجہ کے دورے کے ایجنڈے میں سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔
خیال رہے کہ 2 ہفتے قبل بلوچستان سے متصل ایرانی سرحد پر تقریباً 14 محافظین کوعسکریت پسندوں نے اغوا کرلیا تھا جبکہ اس کی ذمہ داری ’جیش العدل‘ نامی عسکری تنظیم نے قبول کی تھی۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں نے محافظین کو اغوا کے بعد مشرقی بلوچستان منتقل کردیا تھا۔
مذکورہ واقعے کے فوراً بعد ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف اور پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے درمیان فون پر گفتگو ہوئی تھی جس میں ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستان سے سرحد پر سیکیورٹی میں اضافہ کرنے اور تعینات اہلکاروں کی تعداد بڑھانے سمیت دیگر اقدامات کرنے کی درخواست کی تھی۔
انہوں نے پاکستانی حکام پر زور دیا تھا کہ وہ دونوں ممالک کے مابین سمجھوتے کے تحت اغوا شدہ افراد کو بازیاب کروانے اور اس میں ملوث عسکریت پسندوں کو گرفتار کریں۔
دوسری جانب ایرانی فوج کے کمانڈر میجر جنرل محمد حسین بغیری نے بھی مذکورہ واقعے کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ سے گفتگوکی جس میں انہوں نے اغوا شدہ ایرانی اہلکاروں کی بازیابی کے لیے کی جانے والی کوششیں تیز کرنے پرزور دیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دورے کے موقع پر اس بات کی توقع ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ اسرائیل کے مسلم ممالک کے ساتھ بڑھتے تعلقات پر بھی گفتگو کریں جس کا مقصد ایران کو دیوار سے لگانا ہوسکتا ہے۔