جھل مگسی کے مختلف علاقے خشک سالی کی لپیٹ میں ہے ۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع جھل مگسی کی یونین کونسل میر پور میں 8سالوں سے بارش نہ ہونے کی وجہ سے درجنوں گاؤں قحط سالی کی لپیٹ میں ہیں ۔
زیر زمین پانی کی سطح خطرناک حد گرنے کے علاوہ خشک سالی سے سینکڑوں بچے و خواتین خوار ک کی کمی کا شکاراور سینکڑوں مویشی مر گئےستھ ہی ہزاروں خاندان نقل مکانی کرچکے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع جھل کی یونین کونسل میر پور کے ایک درجن سے زائد گاؤں اوڈھانہ، میرپور، کنگیھری، مٹ، بھنری، سہری، خانواہ اور دیگر گاؤں میں گذشتہ 8سالوں سے قدرتی بارش نہ ہونے اور پہاڑی علاقوں سے دریا ناڑی کے ذریعے ملنے والے پانی پر ڈیم بنانے کی وجہ سے علاقہ شدید خشک سالی اور قحط سالی کا شکار ہوگیا ہے مسلسل بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے زیر زمین پانی بھی خشک ہورہا ہے اور پانی کے شدید بحران کی وجہ سے یونین کونسل کی 9ہزار 444کی آبادی سخت متاثر ہوکر نقل مکانی پر مجبور ہوگئی ہے اور سینکڑوں گاؤں خالی ہوگئے ہیں اور متاثرہ خاندان نہری علاقوں میں مزدوری کرنے اور مال مویشی کومنتقل کرنے پر مجبور ہیں ۔
علاقہ میں قحط سالی کی وجہ سے کاشتکاری نہیں ہورہی جس کی وجہ سے سینکڑوں بچے و خواتین خوراک کی کمی کا شکار ہوچکے ہیں اور خوراک کی کمی کی وجہ سے ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں اور بہت بڑے انسانی اموات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے جبکہ قحط سالی کی وجہ سے سینکڑوں مویشی مر چکے ہیں ۔
یونین کونسل میر پور کے مختلف گاؤں میں رہنے والے بچوں کی تعلیم بھی ادھوری رہ گئی ہے کیوںکہ کئی اسکول بند ہوچکے ہیں اور لوگ نقل مکانی کرکے تعلیم ادھوری چھوڑ کر گئے ہیں، مسلسل قحط سالی اور حکومت کی جانب سے عدم توجہی کی وجہ سے علاقہ مکین سخت مایوسی کا شکار ہوچکے ہیں۔
اس سلسلے میں گاؤں اوڈھانہ کے سماجی کارکن محمد جان اوڈھانو، امید علی بروہی اور دیگر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یونین کونسل میر پور کے ایک درجن سے زائد گاؤں حکومت اور منتخب نمائندوں کی عدم توجہی کا شکار ہیں جس کی وجہ سے علاقے کے گاؤں ویران ہوگئے بچوں کی تعلیم تباہ ہوچکی ہے اسکول بند ہوچکے ہیں ، بچے و خواتین خوراک کی کمی کا شکار ہوکر زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں مویشی مر رہے ہیں مگر اس تمام صورتحال کے باوجود حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے اگر فوری طور پر علاقے میں پانی کی فراہمی کو یقینی نہ بنایا گیا تو بہت بڑی تعداد میں اموات کا خطرہ ہے.
انہوں نے کہاکہ نسلوں سے ان ہی نمائندوں کو بغیر کسی مہم کے ووٹ دیتے آئے ہیں لیکن منتخب ہونے کے بعد انہوں نے اس یونین کونسل کی طرف مڑ کر نہیں دیکھا اور کوئی سیاسی شخصیت نہ ہونے کی وجہ سے علاقہ مکمل طور پر نظر انداز ہے، انہوں نے کہا کہ گذشتہ 8سالوں سے بارش نہیں ہوئی جبکہ پہاڑوں سے آنے والا پانی شوران اور اس کے آس پاس ڈیم بنا کت روک دیا گیا ہے جس کی وجہ سے زیر زمین پانی خشک ہوکر گہرائی میں چلا گیا ہے جس سے انسانوں اور مال مویشیوں کے پینے کے لیے بھی پانی نہیں رہا، گاؤں نے رہائشی سرکاری ٹیچر لیاقت علی اور محمد حسن نے بتایا کہ 6ہزار ماہانہ ایک ٹینکر پانی کا خرید کر گذارہ کرتے ہیں ہمارے لیے زندہ رہنا انتہائی مشکل ہوچکا ہے .
علاقہ مکینوں نےحکام بالا سے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کونسل میر پور کو آفت زدہ قرار دیکر علاقہ مکینوں کی مدد کی جائے ، خوراک اور پینے کا پانی فراہم کیا جائے اور زندگی کو جاری رکھنے کے لیے ان گاؤں میں سولر ٹیوب ویل نصب کئے جائیں جہاں زیر زمین پانی موجود ہے اور انسانوں کو موت کے منہ سے روکا جائے۔