ہم احتجاجاً بی اے/بی ایس سی کے پریکٹیکل امتحانات اور پیپر مارکنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں: بی پی ایل اے
بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن نے کنٹرولر جامعہ بلوچستان کے رویے کے خلاف بی اے، بی ایس سی کے پریکٹیکل امتحانات اور پیپر مارکنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پروفیسرز کے وقار اور سربلندی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے، کنٹرولر کا رویہ ناقابل برداشت اور ہٹ دھرمی پر مبنی ہے ۔
بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے دفتر سے جاری ہونے والے مرکزی بیان کے مطابق کنٹرولر بلوچستان یونیورسٹی کارویہ دوران امتحان و پیپر مارکنگ کالج پروفیسرز کے ساتھ ہتک آمیز اور تحقیر آمیز تھا ان کے اس رویئے کے خلاف بی پی ایل اے احتجاجاً بی اے/بی ایس سی کے پریکٹیکل امتحانات اور پیپر مارکنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کرتی ہے۔
جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بی پی ایل اے تمام پروفیسرز صاحبان سے گزارش کرتی ہے کہ بی اے/بی ایس سی کے پریکٹیکل امتحان اور پیپر مارکنگ سے مکمل طور پر لاتعلقی اختیار کریں اور کنٹرولر یونیورسٹی کے ناروا رویے پر بی پی ایل اے کے احتجاج کو کامیاب بناتے ہوئے اپنے وقار اور سربلندی کے لئے ہمارا ساتھ دیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بدقسمتی سے بلوچستان یونیورسٹی کے کنٹرولر نے حسب سابق حالیہ امتحان کے دوران بھی کالج اساتذہ کے ساتھ انتہائی تحقیر آمیز اور ہتک آمیز رویہ اپنایا، کنٹرولر نے بی اے /بی ایس سی کے حالیہ امتحانات میں عدالت عالیہ کے احکامات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے مخصوص لوگوں کی ڈیوٹیاں لگائیں جن میں غیر متعلقہ افراد بھی شامل تھے ، عدالتی احکامات و قواعد و کوائف کی خلاف ورزی پر بی پی ایل اے نے اپنے تحفظات کااظہار بھی کیا مگر کنٹرولر نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا اس دوران جن کالج اساتذہ کی ڈیوٹیاں لگیں انہوں نے بی پی ایل اے کو کنٹرولر اور ان کے ٹولے کی جانب سے ہراساں کرنے کی شکایات دیں۔ روٹیشن پالیسی اور دیگر قواعد کی خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ کالج پروفیسرز کو تحقیر آمیز رویے کا نشانہ بنانا ایک ایسا عمل ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے بی پی ایل اے سمجھتی ہے کہ کنٹرولر جامعہ بلوچستان باقاعدہ منظم منصوبہ بندی کے تحت ایسے حالات پیدا کرنا چاہتے ہیں کہ کالج اساتذہ اور یونیورسٹی انتظامیہ کو ایک دوسرے کے مخالف کھڑا کیا جائے اس ضمن میں یونیورسٹی انتظامیہ کو بھی اپنی خاموشی توڑتے ہوئے کنٹرولر سے جواب طلبی کرنی چاہئے۔
بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اساتذہ کو باہم دست و گریباں کرنے کی کوششیں ترک کرکے مجموعی تعلیمی صورتحال کی بہتری کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں ۔