بلوچی اکیڈمی کی منظور شدہ گرانٹ میں کٹوتی بلوچ قومی دشمنی کے مترادف ہے
بلوچستان کی غیرسرکاری تنظیموںپر مشتمل ادبی الائنس بلوچستان ادبی فورم نے اپنے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ بلوچستان ادبی فورم، بلوچی اکیڈمی کے سالانہ گرانٹ میں کٹوتی کے عمل کی بھرپورمذمت کرتا ہے اور موجودہ حکومت سے اس حوالے سے استفسار کرتا ہے کہ جس ادارے کی فنڈز کو بڑھانے کی ضرورت ہے اس پر کٹوتی سمجھ سے بالاتر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچی اکیڈمی وہ واحد ادبی ادارہ ھے جو بلوچی زبان و ادب کی ترویج و ترقی کے لیے گرانقدر اور تاریخ ساز قومی خدمات سرانجام دیا ہے اور تادم تحریر دےرہا ہے اسکے علاوہ براہوئی زبان میں بھی کہی کتب شائع کروائے ہیں لیکن اسکے باوجود بھی حاکم وقت اکیڈمی کی منظور شدہ گرانٹ میں کٹوتی بلوچ قومی دشمنی کے مترادف ہے حکومت کا یہ عمل قابل مذمت ہے-
بیان میں کہاگیا ہےکی بلوچی زبان وادب کے فروغ اور نشرو اشاعت کے لیے بلوچی اکیڈمی گراں قدر خدمات سرانجام دی ہے۔بلوچی زبان سے متعلق بلوچی اکیڈمی کی خدمات کو سراہتے ہیں اور حکومت سے فنڈز کی کٹوتی کے فیصلے کو نظر ثانی کرکے پہلے کی طرح بحال کرے۔
پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ بلوچستان ادبی فورم حکومت کو بعض ادبی حلقوں کی اس تشویش سے بھی آگاہ کرنا چاہتا ہے کہ بہت سے بڑے ادبی ادارے جو سماج میں اپنی حیثیت کھو چکے ہیں ایک مخصوص لسانی گروہ کی اجارہ دارہ اور انکی سیاسی مقاصد کی حصول کے لئے ایسے ادبی اداروں کو گرانٹ دینا سمجھ سے بالاتر ہے کہ 25 سالوں سے ایک غیر ادبی شخصیت براہوی اکیڈمی کے چیئرمین کے عہدے پر براجمان ہیں حالانکہ اس وقت براہوئی ادب میں دودرجن کے قریب ادبی ادارے موجود ہیں ان حلقوں میں اضافے کا سبب ہی براہوئی اکیڈمی ہے اگر متعلقہ اکیڈمی تعصب کی جگہ تخلیق، لسانی منافرت کی جگہ تحقیق کو پروان چڑھا تی تو براہوئی میں کوئی ادارے کا قیام نہ ہوتا۔
لہذا اس وقت براہوئی میں دس کے قریب ایسے بحال اور فعال ادارے ہیں جنکی صلاحیت ابھارنے کے لئے براہوئی اکیڈمی کے فنڈز کو ان پر برابر تقسیم کیا جائے اور مزید ادبی گرانٹ کو بڑھانے کے لئے ادبی اداروں کی کارکردگی کو معیار بنایا جائے-