بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان میں صورتحال آج بھی گھمبیر ہے مشرف کے حق میں ووٹ ڈالنے والے بلوچستان کے لاپتہ افراد کو مارنے میں شریک ہیں ہمیں وزارتوں کی پیشکش ہوئی تاہم ہم نے بلوچستان کے حقوق کی خاطر ٹھکرا دیا۔
بی این پی اور جمعیت نے مشترکہ فیصلہ کیا اگر حکومت میں جائیں گے تو دونوں جائیں گے مگر بی این پی اور جمعیت نے اپوزیشن کو ترجیح دی بلوچستان کے حقوق اور ساحل ووسائل پر کوئی سودا بازی نہیں کریں گے بلوچستان حکومت گونگے اور بہرے چلا رہے ہیں لاپتہ افراد کی چیخیں اب بھی میرے کانوں میں گونجتی ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے وڈھ میں انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے مرکزی نائب امیر مولانا قمرالدین ‘میر عبدالرؤف مینگل ‘ میر اکبر مینگل اور واجہ نذیر بلوچ نے بھی خطاب کیا.
سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ ہمیں وزارتوں کی پیشکش کی گئی ہم نے ٹھکرا دیا کیونکہ عام انتخابات میں بی این پی اور جمعیت علماء اسلام دونوں اتحادی تھے اس لئے فیصلہ کیا گیا کہ اگر حکومت میں جانا چاہتے ہیں کہ تو جمعیت کے ساتھ جائیں گے اگر نہیں تو پھر اپوزیش کو ہی ترجیح دی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ساحل ووسائل پر نہ پہلے سودا بازی نہ مستقبل میں کریں گے ہم سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑے ہیں بلوچستان کو جن لوگوں نے یتیم خانہ بنایا اب وہی لوگ ان یتیموں اور بیواؤں سے ووٹ مانگنے آئے ہیں مگر وڈھ کے عوام کسی بھی صورت ان کو ووٹ نہیں دیں گے بلوچستان حکومت گونگے اور بہرے چلا رہے ہیں کیونکہ یہ لوگ حکومت چلانے کے قابل نہیں ہیں خضدار اور وڈھ کے عوام پرجس طرح حملے کئے گئے ہیں ہم اس کو برداشت نہیں کریں گے توتک کے مقام سے اجتماعی قبریں برآمد ہوئیں مشرف کے حق میں ووٹ لینے والے بلوچستان کے ان لاپتہ افراد کو مارنے میں شریک ہیں جنہوں نے بے گناہ اور نہتے بلوچوں پر مظالم کی انتہاء کر دی قدوس بزنجو کی حکومت بی این پی اور جمعیت علماء اسلام نے بنائی۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی ننگ و ناموس کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے وڈھ کے عوام کو چاہئے کہ وہ کلہاڑی کو ووٹ دیں اور جو لوگ ہمارے مقابلے میں انہیں شکست دینا چاہئے ہم جمہوری سیاست کرتے ہیں ہمیں ایسے حالات پر مجبور نہ کریں ہم پھر وہ راستہ اختیار کریں کہ پھر کوئی تصور بھی نہ کرے ہماری قربانیوں سے وڈھ کا نام مشہور تھا مگر اب وڈھ کے لوگ چوروں کے نام سے مشہور ہیں ان کی وجہ سے وڈھ باعث بدنامی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میر اکبر مینگل کی کامیابی اختر مینگل کی کامیابی اور مثبت سوچ کی کامیابی ہے انہوں نے کہاکہ 14 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں بی این پی اور جمعیت علماء اسلام کے مشترکہ امیدوار کو کامیاب کرایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کی شیخ و پکار میرے کانوں میں گونجتی ہے میں اللہ اور اپنے عوام کی بددعا سے ڈرتا ہوں میرا مقابلہ سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں بلکہ ایسے آزاد امیدوار کے ساتھ مقابلہ ہے جو ’’کبھی کس لباس ‘‘ ’’کبھی کس لباس‘‘ میں ہوتا ہے کچھ سمجھ نہیں آتا علاقے کی ترقی اور خوشحالی کے لئے ہم ملکر کام کریں گے جمعیت علماء اسلام کے مولانا قمرالدین نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی اورجمعیت کے اتحاد کی وجہ سے خضدار سے 4 سیٹیں جیتی ہیں اور 14اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں کامیابی ہماری ہے جمعیت علماء اسلام جب بھی کسی سیاسی جماعت کے ساتھ وفاداری کرتی ہے اور یہ وفاداری آخری تک ہم نبھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی اور جمہوری انداز میں مخالفین کو شکست دیں گے اور انشاء اللہ کامیابی ہماری ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی علاقے کا منتخب نمائندہ عوام کے ووٹوں کی طاقت سے کامیابی حاصل کرتا ہے زور اور طاقت سے کبھی بھی کامیابی نہیں ملتی 14 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں عوام بی این پی اور جمعیت علماء اسلام کے مشترکہ امیدوار کو کامیابی سے ہمکنار کریں ۔