ریاست اپنے نام نہاد پارلیمانی قوم پرستوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کر کے مزید تباہ کن انداز میں بلوچ سول آبادی پر آپریشن اور بمباری کررہی ہے۔ ماما قدیر بلوچ
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لگائے گئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3175دن مکمل ہوگئے جبکہ لاپتہ افراد کے لواحقین نے بڑی تعداد میں کیمپ میں شرکت کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کے بدلتے ہوئے گھمبیر حالات کو مدنظر رکھیں تو ایک جانب قابض ریاست اور اس کے ادارے و حکمران ایسی بند گلی میں پہنچ چکے ہیں جہاں سے واپسی کی کوئی صورت دکھائی نہیں دے رہی ہے دوسری جانب بہت سی لن ترانیوں کے باوجود پاکستانی ریاست اپنے بحرانوں کو مزید وسعت دے رہا ہے ۔ پاکستانی عوام کا بے سروپا الیکشن میں ناکام امیدوں کے ساتھ شرکت ان کے لیے مزید اصفطر اب و پریشانیوں کا سبب بن رہا ہے۔
واضح رہے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیئے گزشتہ کئی عرصے سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ قائم ہے جبکہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کے مطابق بلوچستان سے چالیس ہزار افراد جبری طور پر لاپتہ ہے اور ہزاروں افراد کی مسخ شدہ لاشیں ملی ہے۔