ظلم کے درمیان موجود شخص کنارہ کشی اختیار نہیں کرسکتا ۔ ماما قدیر بلوچ
جبری طور پر لاپتہ بلوچ افراد کی بازیابی کے لیئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3174 دن مکمل ہوگئے۔ پنجگور سے سیاسی و سماجی کارکن علی احمد بلوچ نے اپنے ساتھیوں سمیت لاپتہ افراد و شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے کیمپ کا دورہ کیا۔
وائس بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج بلوچستان کے فرزند وہاں پر کھڑی ہے جہاں بلوچ قوم پر ظلم کیا جارہا ہے۔ بلوچ ڈاکٹروں وکل، سیاسی ورکروں، دانشوروں، طالب علموں کو اغوا کرکے ٹارچر سیلوں میں اذیت دیا جارہا ہے اور بلوچ نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینکی جارہی ہیں تاکہ ان مسخ شدہ لاشوں کو دیکھ کر لوگ ڈر جائیں اور کوئی حق کی بات نہ کرے۔ لیکن اب ان لاشوں کو دیکھ کر کوئی ڈرنے والا نہیں ہے بلکہ اپنے نوجوان بھائیوں کی لاشوں کو دیکھ کر لوگ شدید نفرت کا اظہار کررہے ہیں۔
ماما قدیر نے کہا کہ خضور اکرم (ص) کا ایک حدیث ہے کہ ظلم کو اپنے ہاتھ سے روکنا احسن، ظلم کے خلاف بولنا ایمان کا دوسرا درجہ اور برائی کو دل سے بُرا سمجھنا ایمان کا آخری درجہ ہے۔ مزکورہ بالا حدیث کے مطابق ظلم کے درمیان موجود شخص کنارہ کشی اختیار نہیں کرسکتا کیونکہ اس طرح برائیوں کے بڑھنے کا خدشہ ہے جس سے معاشرے میں بگاڑ، کشت و خون پیدا ہوگی۔