چین میں تعینات افغان سفیر کا کہنا ہے کہ القاعدہ اور داعش کے خطرے سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے مابین فوجی تعاون کے سمجھوتے کے تحت چین اپنی سرزمین پر افغان فوجیوں کو تربیت فراہم کرے گا۔
افغان سفیر جانان موسیٰ زئی کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ انہوں نے چین سے افغان سیکیورٹی فورسز کو جنگی ہیلی کاپٹر فراہم کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بیجنگ کی جانب سے ان رپورٹس کی تردید سامنے آئی تھی جن میں کہا گیا تھا کہ چینی افواج، جنگ زدہ ہمسایہ ملک افغانستان میں تعینات کی جائیں گی۔
بعد ازاں چین نے افغانستان کی مدد کرتے ہوئے دونوں ممالک کو ملانے والے ’ واخان‘ کے پتھریلے راستے پر پہاڑی پل تعمیر کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔
اس کے ساتھ چینی فوج نے افغانستان کو طبی انخلا کے مقصد سے 2 طیارے فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیا تھا جس کا عملہ پہلے ہی چین میں تربیت حاصل کر رہا ہے۔
افغان سفیر کا مزید کہنا تھا کہ یہ منصوبے پائپ لائن میں ہیں اور ہمیں امید ہے کہ یہ ہماری قومی سلامتی اور دفاعی فورسز کو جلد مہیا کر دیئے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے چین سے جنگی گاڑیوں، جنگی ہیلی کاپٹروں، نگرانی اور فضائی قابلیت کو بہتر بنانے کی بھی درخواست کی ہے۔
جانان موسیٰ زئی کا مزید کہنا تھا کہ ہیلی کاپٹر کی درخواست پر چین کا ردعمل مثبت تھا اور کابل چاہتا ہے کہ چین یہ صلاحیتیں فراہم کرے یا اس سلسلے میں مالی معاونت کرے، تاکہ افغانستان انہیں خرید سکے۔
دوسری جانب چینی وزارت دفاع نے اس ضمن میں کوئی موقف نہیں دیا۔
افغانستان کو اسلحے کی فراہمی بیجنگ کے لیے قدم بہ قدم بڑھنے والا عمل ہے جس میں پہلے غیر ضرر رساں امداد کی پیشکش کی گئی تھی، تاکہ افغانستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کیا جاسکے جو سیکیورٹی صورتحال کے باعث کافی پیچیدہ ہے۔
خیال رہے کہ افغان سفیر نے زیر غور گاڑیوں کی مالیاتی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا، لیکن ان کا کہنا تھا کہ جو ہیلی کاپٹر حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے وہ روسی ساخت کا پرانا ہیلی کاپٹر ہوسکتا ہے جیسا کہ ایم آئی 35۔
واضح رہے کہ چین اور افغانستان کے درمیان 2016 میں فوجی تعاون کے سلسلے میں ہونے والے مذاکرات کے بعد سے چین نے افغانستان کو براہِ راست فوجی معاونت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس میں چھوٹے ہتھیار، ذرائع نقل و حمل اور دیگر سازو سامان شامل ہے۔