چاغی : سیندک پروجیکٹ میں بڑے پیمانے پر کریشن کا انکشاف

771

سیندک پروجیکٹ میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی اطلاع

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق سیندک پروجیکٹ میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔

چاغی کے سیاسی رہنماء ثناءاللہ نوتیزئی نے الزام عائد کیا کہ سیندک پروجیکٹ میں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہے، سیندک کے سوشل فنڈز سے گھٹ واٹر اسکیم اور اسٹریٹ لائٹس میں بڑے پیمانے پرکرپشن کیا گیا ہے جس کی واضح ثبوت نوکنڈی شہر میں قلت آب کامسئلہ ہے جودن بدن گھمبیر ہوتا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں – سیندک و نوکنڈی کے ہسپتالوں میں ادویات کا فقدان

گھٹ واٹر سپلائی اسکیم میں 38 کروڑ ریلیز کرکے انہیں خورد برد کیا گیا اور ٹھیک اسی طرح تحصیل نوکنڈی میں سیندک کے سوشل فنڈز سے دو نمبر کے اسٹریٹ لائٹس لگائے گئے جو چند ماہ بھی پورے نہ کرسکیں اور ہوا کے جھونکے نے انہیں گرادیا۔

انہوں نے کہا سیندک کا بھی ایک سوشل فنڈ ہوتا ہے مگر چند سال قبل چاغی بالخصوص نوکنڈی والوں کو اس فنڈ کے بارے میں کوئی پتا نہیں تھا مگر حاجی عرض محمد بڑیچ نے اس فنڈ کے بارے میں معلومات کرکے آواز اٹھایا تب جاکر سیندک کے سوشل فنڈ سے لوگ واقف ہوئیں مگر اس فنڈ کومال غنیمت سمجھ کر کمیش و کرپشن کیا جارہا ہے، چند سال قبل یہ فنڈ کہاں اور کس کے اکاونٹ میں جمع ہوتے تھے؟

مزید پڑھیں – سیندک یونیورسٹی تک کا سفر – کاظم ذگر بلوچ

انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ سیندک پروجیکٹ میں پاکستانی ڈیزل کو کراچی میں بیج کر ان کی جگہ ایرانی ڈیزل فراہم کیا جاتا ہے جس کی مد میں روزانہ کروڑوں کی کرپشن کی جارہی ہیں۔

دریں اثناء سیندک کے اسکریپ کو اپنے من پسند لوگوں کو ٹھیکہ دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں – سیندک و ریکوڈک کے قریب نوکنڈی کے لوگ پانی کی بوند کےلئے ترس رہے ہیں

انہوں نے کہا سیندک میں ہونے والے میگا کرپشن پر کسی صورت خاموش نہیں بیٹھینگے اور دالبندین ٹیکنیکل سینٹر میں ہونے والے کرپشن کو بھی بے نقاب کرینگے۔