شمالی وزیرستان: شدت پسندوں کے حملے میں کیپٹن سمیت 6 اہلکار ہلاک

170

شمالی وزیر ستان کے علاقے دتہ خیل پاکستان کی فوج کے ایک آفسر سمیت چھ فوجی ہلاک ہو گئے۔

شمالی وزیر ستان کے علاقے دتہ خیل کے قریب ایک گاؤں میں سکیورٹی فورسز پر حملے اور اس کے جواب میں کی جانے والے کارروائی میں پاکستان فوج کے ایک آفسر سمیت چھ فوجی اور نو شدت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔

حملے کے فوراً بعد پاکستان کی فوج نے پورے علاقے میں ایک بڑی فوجی کارروائی کی اور علاقے میں چھپے شدت پسندوں تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔

سکیورٹی فورسز نے اس کارروائی میں نو شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقوں غرلامائی اور سپرا کنرالگد میں خفیہ اطلاع پر آپریشن کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے ایک گروپ کی سرحد پار سے داخل ہونے اور ایک کمپاؤنڈ میں چھپے ہونے کی اطلاع پر کارروائی کی گئی۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آپریشن کے دوران 9 دہشت گرد ہلاک ہوگئے جن کی لاشیں قبضے میں لے لی گئی ہیں جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک افسر سمیت 7 اہلکار ہلاک ہوگئے۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق شدت پسندوں کے حملے میں ہلاک ہونے والوں میں کیپٹن جنید، حوالدار عامر، حوالدار عاطف، حوالدار ناصر، حوالدار عبدالرزاق، سپاہی سمیع اور سپاہی انور شامل ہیں۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آپریشن کے بعد علاقے کو کلیئر کردیا گیا جب کہ مارے گئے دہشت گردوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔

شمالی وزیرستان وہ علاقہ جہاں پر فوجی کارروائی کرنے کے لیے پاکستان پر امریکہ کی طرف سے بہت دباؤ ڈالا جاتا رہا ہے۔

سنہ دو ہزار سات کے بعد اس علاقے میں ڈیڑھ سو سے زیادہ ڈرون حملے بھی ہوئے ہیں جن میں آٹھ سو سے زیادہ مقامی اور درجنوں میں بیرونی شدت پسند مارے گئے تھے۔

شمالی وزیرستان میں سنہ دو ہزار چودہ میں بڑی فوجی کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا جس کے بعد یہاں شدت پسندوں گروہوں جن میں تحریک طالبان پاکستان شامل ہے کو پسپاہی اختیار کرنا پڑی تھی اور وہ سرحد پار کر کے افغانستان چلے گئے تھے۔