حیات پریغال کو فوری رہا کیا جائے- ایمنسٹی انٹرنیشنل

174

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان سے انسانی حقوق کے ایک سرگرم کارکن محمد حیات خان پریغال کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ایمنسٹی نے انہیں ضمیر کا قیدی قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ اسے صرف آزادی اظہار کے اپنے حق کے پرامن استعمال کی وجہ سے جیل میں ڈالا گیا ہے۔

محمد حیات خان پر الزام ہے کہ انہوں نے آن لائن اپنے تبصروں میں پاکستانی ریاست کی پالیسیوں پر نکتہ چینی کی تھی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ گرفتاری  انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں  کے خلاف کارروائیوں کا تازہ ترین واقعہ ہے۔ اس سے قبل گرفتار کیے جانے والوں میں سرگرم کارکن، صحافی، بلاگر اور سوشل میڈیا استعمال کرنے والے شامل ہیں۔

محمد حیات خان پریغال پشتون تحفظ موومنٹ کا ایک پرجوش حامی ہے۔  یہ وہ گروپ ہے جو لوگوں کی جبری گمشدیوں کے خاتمے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

 حیات خان کو اس سال جولائی میں ڈیرہ اسماعیل خان میں واقع اپنے گھر سے اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ متحدہ عرب امارات سے اپنے گھر والوں کے ساتھ چھٹیاں گزارنے آئے ہوئے تھے۔  حیات خان متحدہ عرب امارات میں ایک فارماسسٹ کے طور پر کام کرتے ہیں اور اسے 10 جولائی کو اپنی ملازمت پر واپس پہنچنا تھا۔

گرفتاری کے بعد چھ روز تک اس کے گھر والوں کو یہ نہیں بتایا گیا کہ اسے کہاں رکھا جا رہا ہے۔

پولیس نے ان کے خلاف جو مقدمہ درج کیا ہے اس میں سوشل میڈیا پر ان کی اشاعتوں کا حوالہ دیا گیا ہے جن میں ٹوئیٹر اور فیس بک کے اس کے اکاؤنٹس پر شائع ہونے والی پوسٹس شامل ہیں۔