ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی نے آج شہر اہواز میں فوجی پریڈ پر ہوئے حملے کا الزام امریکی حمایت یافتہ عرب ریاستوں پر عائد کیا ہے۔ اس حملے میں پاسداران انقلاب کے بارہ اہلکاروں سمیت کل پچیس افراد ہلاک ہوئے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی نے آج شہر اہواز میں فوجی پریڈ پر ہوئے حملے کا الزام امریکی حمایت یافتہ عرب ریاستوں پر عائد کیا ہے۔ اس حملے میں پاسداران انقلاب کے بارہ اہلکاروں سمیت کل پچیس افراد ہلاک ہوئے۔
آیت اللہ خامنائی نے ملکی سکیورٹی افواج کو حکم دیا ہے کہ وہ اس حملے کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانےکے لیے بھر پور کارروائی کریں۔ ایرانی سپریم لیڈر کے اس الزام سے خدشہ ہے کہ اس کے دشمن ملک اور امریکا کے حلیف سعودی عرب اور تہران کے مابین پہلے سے موجود تناؤ میں مزید اضافہ ہو گا۔ ایرانی سرکاری نیوز اجینسی ارنا نے بتایا ہے کہ اس حملے میں خواتین اور بچے بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
فوجی پریڈ پر حملے کے تناظر میں ایرانی صدر حسن روحانی نے بھی شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا کہ ایران پر اس حملے کے نتائج سنگین ہوں گے۔ روحانی نے کہا کہ جو افراد ان دہشت گردوں کے سہولت کار بنے، انہیں اس کا جواب دینا ہو گا۔
حملے کی ذمہ داری جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ نے قبول کر لی ہے۔ اس سے قبل اس دہشت گردانہ کارروائی میں ہلاکتوں کی تعداد انتیس بتائی گئی تھی جبکہ ایرانی وزارت خارجہ نے اس حملے کا الزام ’غیر ملکی عناصر‘ پر عائد کیا تھا۔ ایرانی حکام کے مطابق ہلاک شدگان میں سے نصف کا تعلق ایرانی پاسداران انقلاب سے تھا۔
بتایا گیا ہے کہ چار مسلح حملہ آوروں نے یہ کارروائی اس وقت کی، جب فوجی پریڈ کر رہے تھے۔ ادھر روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کی خاطر تہران حکومت کو بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے۔