جنگ کا کوئی امکان نہیں لیکن مسلح افواج تیار رہیں – ایران

144

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ سیاسی معاملات کے پیشِ نظر ایران میں کسی فوجی جنگ کے امکانات نہیں لیکن ملک کی مسلح افواج بھرپور طریقے سے تیاری رہیں۔

پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایران میں کسی جنگ کے امکانات نہیں لیکن ملک کی مسلح افواج اپنے صلاحیتوں کو بڑھائیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے ان خیالات کا اظہار تہران میں واقع ایئر ڈیفنس میں کمانڈروں اور دیگر حکام سے ملاقات میں کیا، انہوں نے کہا کہ ’مسلح افواج اپنی انسانی اور فوجی قابلیت کو مؤثر اور متحرک کرکے اسے روزانہ کی بنیاد پر اپ گریڈ کریں‘۔

سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ ایران کی مسلح افواج کی تیاری میں بڑھنے والے ہر قدم کو عبادت سمجھا جائے۔

دفاعی صلاحیتں بڑھانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے آیت اللہ خامنہ ای نے ایئر ڈیفنس بیس کے اسٹاف سے کہا کہ آرمی کی ایئر ڈیفنس بیس مسلح افواج کا حساس ترین حصہ ہے، جو ایران کے دشمنوں سے مقابلہ کرنے میں صف اول پر ہے۔

اجلاس کے دوران ایران کی خاتم الانبیا ایئر ڈیفنس بیس کے نئے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل علی رضا نے مستقبل میں کیے جانے والے اقدامات سے متعلق رپورٹ پیش کی تھی۔

واضح رہے کہ امریکا نے رواں سال اگست کے آغاز میں ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے 3 ماہ بعد خصوصی حکم جاری کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

امریکی پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد سے ایران معاشی بحران اور سیاسی ہلچل کا شکار ہے، اگست ہی میں وزیر اقتصادیات اور وزیر محنت کو ایرانی پارلیمان کی جانب سے برطرف کیا جاچکا ہے۔

اس کے علاوہ ایران کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صدر حسن روحانی کو بھی ملک میں جاری معاشی بحران اور اس کے سدباب کے لیے پارلیمنٹ میں طلب کیا گیا تھا۔

پارلیمنٹ نے ان کے معاشی بحران سے متعلق پوچھے گئے 5 میں سے 4 سوالات کے جوابات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مسترد کردیا تھا۔

واضح رہے کہ صدر حسن روحانی کا بھی موخذا کیا جاسکتا ہے لیکن ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی وجہ سے وہ محفوظ ہیں، جنہوں نے صدر کو عہدے سے برطرف کیے جانے کو دشمن کا آلہ کار بننے کے مترادف قرار دیا تھا۔

ایران نے ایک حالیہ میڈیا رپورٹ کو ’جعلی، بے معنی اور مضحکہ خیز ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایران نے اپنے میزائل عراق بھیجے ہیں تاکہ خطے میں ایران کا خوف بڑھایا جاسکے۔

پریس ٹی وی کی علیحدہ رپورٹ کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے کہا کہ ’ایران کے میزائل عراق بھیجے جانے سے متعلق جو کچھ نامعلوم اداروں اور میڈیا نے شائع کیا وہ سراسر جھوٹ ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’مذکورہ رپورٹ کا مقصد خطے کے ممالک میں خوف پیدا کرنا ہے اور ایرانفوبیا کی پالیسی سے مطابقت رکھتا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ ایسی ’جعلی اور احمقانہ‘ رپورٹس کا کوئی مقصد نہیں سوائے یہ کہ ’ایران کے پڑوسی ممالک کے ساتھ خارجی تعلقات پر اثر انداز ہوسکیں‘۔

بہرام قاسمی کا بیان گزشتہ روز برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خصوصی رپورٹ شائع ہونے کے بعد سامنے آیا، جس میں کہا گیا تھا کہ نامعلوم ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے اپنے بیلسٹک میزائل عراق کو دیے ہیں تاکہ وہ مشرق وسطیٰ میں ہونے والے حملوں کو روک کر اپنی صلاحیتوں کو بڑھائے۔

رپورٹ میں الزام لگایا گیا تھا کہ گزشتہ ماہ ایران نے شارٹ رینج بیلسٹک میزائل اپنے اتحادی عراق کو بھیجے ہیں۔

واضح رہے کہ ایران کا میزائل پروگرام اور خطے میں اس کی موجودگی کو گزشتہ چند ماہ سے مغربی پروپیگنڈے کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل (ایس این ایس سی) کے سیکریٹری علی شام خان نے مئی میں کہا تھا کہ عراق اور شام کی قانونی حکومتوں نے اپنے ممالک میں ایران کی فوجی معاونت مانگی ہے تاکہ دہشت گردی کا مقابلہ کیا جاسکے۔