جاپان میں 25 سال کے عرصے میں آنے والے سب سے شدید طوفان کے باعث 9 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے جبکہ طوفان سے ملک کا جنوبی حصہ بری طرح متاثر ہوا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انتہائی تیز ہواؤں کے جھکڑ چلنے سے گھروں کی چھتیں اڑ گئیں، سڑکوں پر موجود گاڑیاں الٹ گئیں، اس کے ساتھ اوساکا بے میں کنسائی انٹرنیشنل ایئرپورٹ جانے والے پل سے سمندر میں لنگر انداز ایک بحری جہاز جا ٹکرایا۔
جہاز ٹکرانے سے پل کو خاصہ نقصان پہنچا جس کے نتیجے میں ایئرپورٹ اور دیگر شہر کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا اور 3 ہزار کے قریب لوگ پھنس گئے۔
اس سلسلے میں حکام کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹ پل کے غیر متاثرہ حصے کی جانچ کی جارہی ہے، تاہم حتمی طور پر بتایا نہیں جاسکتا کہ مسافر کب یہاں سے جاسکیں گے۔
شدید طوفان کے باعث ایئرپورٹ کے کئی حصے زیر آب آگئے جبکہ بجلی بھی معطل ہوگئی جس کی وجہ سے تمام پروازیں منسوخ کردی گئیں اور ملک کے دیگر علاقوں کی طرف جانے والے راستے بند ہوگئے۔
جاپان کے جنوبی حصے میں آنے والے اس طوفان کو ’جیبی‘ کا نام دیا گیا جس کا آغاز دوپہر کے وقت ہوا، طوفان کے نتیجے میں چلنے والی ہوا کی شدت 216 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ گئی۔
شدید طوفان نے فوری طور پر’مین لینڈ‘ کو پار کرلیا اور رات تک مرکزی جاپان کے ساحلی علاقے اشکاوا پہنچ گیا۔
جاپانی سرکاری نشریاتی ادارے این ایچ کے مطابق طوفان کے باعث 9 افراد ہلاک ہوئے جس میں ایک 71 سالہ شخص بھی شامل ہے، جو اس ویئر ہاؤس میں موجود تھا جو تیز ہواؤں کی وجہ سے وہ تباہ ہوگیا۔
اوساکا ٹی وی پر چلنے والی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ’ازیمیسانو‘ شہر کو کنسائی ایئرپورٹ سے منسلک کرنے والے ایک پل پر ایک بہت بڑا ٹینکر جا ٹکرایا جس سے پل کو خاصہ نقصان پہنچا۔
مقامی ٹیلی ویژن پر چلنے والی ایک ویڈیو میں 100 میٹر بلند فیرس وہیل کو بند ہونے کے باوجود ہوا کی شدت سے چلتے ہوئے دیکھا گیا، اس کے علاوہ کیوٹو کے اسٹیشن کی چھت کا کچھ حصہ بھی اڑ گیا اور تیز ہواؤں نے ایک عمارت پر نصب آہنی ڈھانچہ بھی اکھاڑ پھینکا۔
شدید طوفان کے باعث 10 لاکھ سے زائد گھروں کو بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی اور 12 لاکھ لوگوں کو نقل مکانی کرنے کی ہدایت بھی جاری کردی گئی۔