تصویر کہانی – برزکوہی

945

تصویر کہانی

برزکوہی

دی بلوچستان پوسٹ

یہ جو تصویر کہانی ہے، یہ جو شجر کہانی ہے، ایک تحریک کہانی ہے، ایک نسل کہانی ہے۔ ایک جانب تروتازہ ، ہری بھری، رطوبت دار شجر اور دوسری جانب پژمردہ، خشک، تشنہ، درشت تن سا درخت۔ یہ تحریک کی تمثیل بن کر سکھلاتے ہیں کہ جب پہاڑ کے دامن میں اپنے مرکز قرین خود کو پاوگے، اور جب تک تمہاری جڑ شعور و قربانی سے سیراب ہوتے رہیں گے تب تک وہ تحریک بھی اس شجرِ سرجیون کی طرح لہلہاتی ایک گھنے سائے، ایک محفوظ پناہ گاہ اور ایک ماں کی طرح سر اٹھائے سینا تانے دائم رہیگی۔

لیکن روکھا درخت اپنے یابس سے یہ درس دے رہا ہے کہ تمثیلِ دامنِ کوہ، گر تحریک اپنے مرکزسے نکل جائیگی تو مرجائیگی، اور وہ شستر و اسلحہ جس نے اس شجرِ تحریک کی ہریالی کی قسم کھائی ہے۔ وہ گولیوں سے خالی بس ٹیک لگائے رکھے گی تو یہ بے عملی اس شجر کے تنوں کو عمل کے اس رس سے محروم کردیگا جو اسے زندگی دھان کرتی ہے۔ جب یہ اسلحہ، یہ یراق گرجنے کے بجائے دستار کیلئے اٹکلیاں کھیلے گی، اور دستار سر پر سجائے جنت آرام ہوگی، تو اس شجرِ تحریک پر پود حرام ہوگی۔ ایسا شجر بس ثقل بن جائیگی، بار بن جائیگی اور اسکے خار عزاب بن جائینگے۔ پھر شجرکار ہی اسے کاٹ کر، اس کے الاو سے ہاتھ سینکیں گے۔

یہ جو تصویر کہانی ہے یہ محض ایک شجرکہانی نہیں، یہ نسل کہانی ہے، یہ عبرت نشانی ہے۔

 

دی بلوچستان پوسٹ : اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔